کھیل

جرمن کوہ پیما کی نانگا پربت سر کرنے کے بعد بذریعہ پیراگلائیڈنگ واپسی

یورپ سے تعلق رکھنے والے 3 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت کی دشوار گزار روپال فیس کو ’الپائن اسٹائل‘ میں سر کر کے تاریخ رقم کر دی ہے، اور پھر شاندار انداز میں نیچے اترے ہیں۔

جرمن کوہ پیما ڈیوڈ گوئٹلر پیراگلائیڈنگ کے ذریعے چوٹی سے نیچے اترے جبکہ فرانسیسی جوڑی ٹیفین ڈوپیئر اور بورس لانگنسٹین نے’قاتل پہاڑ’ کے نام سے مشہور نانگا پربت سے اسکیئنگ کرتے ہوئے نیچے آ کر تاریخ میں اپنا نام درج کروا لیا۔

ایڈونچر ٹورز پاکستان کے سی ای او نیک نام کریم نے روزنامہ ڈان کو بتایا کہ ان تینوں غیر ملکی کوہ پیماؤں نے نانگا پربت کو اسکھیل روٹ کے ذریعے سر کرنے کی کوشش شروع کی۔

تینوں نے 21 سے 24 جون کے درمیان لگ بھگ 3600 میٹر بلند بیس کیمپ سے چوٹی تک کا سفر طے کیا۔

47 سالہ ڈیوڈگوئٹلر نے پہلے ہی منصوبہ بنایا تھا کہ وہ چوٹی سے پیراگلائیڈنگ کے ذریعے نیچے اتریں گے، تاہم چوٹی پر پہنچنے کے بعد تیز ہواؤں کے باعث وہ 7700 میٹر کی بلندی سے پیراگلائیڈر لانچ کرنے پر مجبور ہوئے، منتظمین کے مطابق وہ کامیابی سے اس بلندی سے اُڑان بھر کر 30 منٹ میں بیس کیمپ پر اُترے۔

جرمن ٹور آپریٹر، ماؤنٹین گائیڈ اور پیراگلائیڈنگ انسٹرکٹر مائیکل بیک نے ایک فیس بک پوسٹ میں گوئٹلر کو مبارکباد دی اور لکھا کہ انہوں نے ایک تاریخی کارنامہ سر انجام دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ٹیفین ڈوپیئر اور بورس لانگنسٹین کے ساتھ الپائن اسٹائل میں نانگا پربت کی چوٹی سر کرنا شاندار تجربہ تھا، لیکن اسی دن 7,700 میٹر کی بلندی سے بیس کیمپ تک پرواز کرنا میری خوشی کو ایک نئی سطح پر لے گیا ہے‘۔

دوسری جانب، ان کے فرانسیسی ساتھیوں، ڈوپیئر اور لانگنسٹین، نے 7,625 میٹر کی بلندی پر ایک رات قیام کیا اور بعد میں روپال فیس سے اسکیئنگ اور پیدل نیچے اُترے، جو بیس کیمپ سے 4600 میٹر بلند ہے اور 3 دن بعد نیچے پہنچے۔

ان کا یہ کارنامہ روپال فیس اور نانگا پربت کی چوٹی سے پہلی اسکی ڈیسینٹ تصور کیا جا رہا ہے۔

جواب دیں

Back to top button