گلگت بلتستان سمیت شمالی علاقہ جات کیلئے جھیلیں پھٹنے اور سیلاب کا انتباہ جاری

گلگت بلتستان سمیت شمالی علاقوں کے لیے جھیلیں پھٹنے سے آنے والے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے بدھ کو شمالی علاقوں، بشمول گلگت بلتستان کے لیے گلاف (گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ) کا انتباہ جاری کیا ہے۔
انتباہ میں مسلسل شدید گرمی، مون سون کی شدت اور مغربی ہواؤں کی موجودگی کو خطرناک امتزاج قرار دیا گیا ہے۔
یہ انتباہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب موجودہ ہیٹ ویوز خطے میں گلیشیئرز کے پگھلنے میں تیزی لا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے اور نچلے علاقوں میں اچانک سیلاب تباہی مچا رہے ہیں۔
بدھ کو ایک گلیشیئر کے پگھلنے سے بروندو بار نالے میں اچانک سیلاب آیا، جو مشہور سیاحتی مقام عطا آباد جھیل میں جا گرا، ریسکیو 1122 کے مطابق، سیلابی پانی نے لگژس ہوٹل تک رسائی بند کر دی اور ہوٹل کے احاطے میں داخل ہو گیا، جہاں بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح موجود تھے۔
160 سے زائد سیاحوں اور ہوٹل عملے کو کشتیوں کے ذریعے بحفاظت نکالا گیا، سیلابی پانی نے درختوں اور زمین کو بھی نقصان پہنچایا، اور زمین سے رابطہ منقطع ہونے کے باعث محصور سیاحوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پولیس کے مطابق اس کے علاوہ، اسکردو کے برگا نالے میں بھی بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث پانی گھروں اور فصلوں میں دوبارہ داخل ہو گیا جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (جی بی ای پی اے) کے ڈائریکٹر خادم حسین نے ڈان کو بتایا کہ حالیہ برسوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث تباہیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ان کے مطابق یہ صورتحال عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں اور مقامی عوامل کا نتیجہ ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے زمانے میں نومبر سے دسمبر میں برف باری ہوتی تھی جو برف میں تبدیل ہو جاتی تھی، اب فروری اور مارچ میں برف پڑتی ہے جو برف بن نہیں پاتی، اور جب ہیٹ ویو آتی ہے تو وہ تیزی سے پگھلتی ہے، جو سیلاب کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقامی عوامل جیسے جنگلات کی کٹائی، غیر منصوبہ بند تعمیرات، سیاحت کا دباؤ، آبادی میں اضافہ اور بعض توانائی کے ذرائع گلیشیئرز کے تیز پگھلنے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔