بین الاقوامی

لاس اینجلس کا احتجاج دیگر امریکی ریاستوں میں پھیلنا شروع

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ کی حکومت کیخلاف ہونے والے مظاہرے ملک بھر میں پھیلنا شروع ہوگئے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی حکومت نے احتجاج کو روکنے کے لیے مزید ہزار نیشنل گارڈز کو تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کیلیفورنیا کی ریاستی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ لاس اینجلس میں مظاہروں کے ردِعمل میں نیشنل گارڈ فوجیوں کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دے، اور مستقبل میں ایسی کسی بھی تعیناتی کو روکنے کا حکم جاری کرے۔

لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں اور درجنوں تارکینِ وطن کی گرفتاری کے ردعمل کے طور پر شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد ملک بھر میں اسی نوعیت کے احتجاج شروع ہوگئے ہیں۔

کیلیفورنیا کے دیگر علاقوں میں بھی مظاہرے شروع ہو چکے ہیں، جن میں لاس اینجلس کے جنوب مشرق میں واقع سانتا آنا اور ساحل کنارے واقع سان فرانسسکو شامل ہیں، جہاں اتوار کے روز تقریباً 150 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

نیو یارک سٹی پولیس نے بتایا کہ انہوں نے بھی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے خلاف مظاہروں میں متعدد افراد کو گرفتار کیا، جنہوں نے پیر کے روز وفاقی عمارتوں کے سامنے گاڑیوں کا راستہ روکا تھا۔

سی این این کی شراکت دار نیوز ایجنسی ’ڈبلیو ایس بی‘ کی ویڈیو کے مطابق پیر کی سہ پہر اٹلانٹا میں آئی سی ای عمارت کے باہر ہجوم نے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

اسی طرح کے مظاہرے پیر کے روز لوئس ویل، کینٹکی اور ڈیلاس میں بھی ہوئے۔

مختلف مقامات پر مزدور رہنماؤں نے ڈیوڈ ہویتا کی رہائی کا مطالبہ کیا، جو کہ لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے ایک بااثر یونین رہنما ہیں، انہیں بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

جواب دیں

Back to top button