قوم کو یوم اقبال مبارک!

منزہ جاوید
مسجد بھی زبردست انصاف کی جگہ ہے۔اقبال۔
جہاں امیر اور غریب دونوں بھیک مانگتے ہیں۔۔
میں جو اردو لکھتا ہوں یہ میری تہذیب کی عکاس ہے میں اسے چھوڑ نہیں سکتا، یہ شان و جلالت، رعب ودبدبہ کے اوصاف ہیں۔ میری لسانی عصبیت میری دینی عصبیت سے کسی بھی طرح کم نہیں! (علامہ اقبال کامولوی عبدالحق کو مکتوب)
علامہ اقبال کی جس شاعری نے برصغیر کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا، ان میں آزادی کا جوش و خروش پیدا کیا، وہ سب اُردو میں ہے، تحریک پاکستان کے دنوں میں آزادی کے تمام جلسے جلوس علامہ اقبال کے شعروں سے گونجا کرتے تھے۔ اگر علامہ اقبال برصغیر کے مسلمانوں کو اپنا پیغام اُردو میں نہ دیتے تو وہ کبھی ایک قومی و عوامی شاعر نہ بنتے۔
اگرچہ اقبال کی فارسی شاعری کی اہمیت کو کسی طور سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا!لیکن اقبال کی فارسی شاعری سے صرف پڑھے لکھے طبقے ہی نے رسائی کی کیونکہ فارسی اس وقت خواص کی زبان تھی جب کہ اردو ایک عوامی زبان تھی۔اس لیے حکیم الامت نے عوام تک موثر ابلاغ کے لیے عوامی زبان اردو میں پیغام دیا! علامہ اقبال اگرچہ ٹھیٹھ پنجابی بولتے تھے۔لیکن انہوں نے اپنے تخلیقی خیالات کے اظہار کے لیے اُردو و فارسی کو چنا! اگر وہ پنجابی میں اظہار خیال فرماتے تو ایک محدود حلقے، کے نمائندہ شاعر ہوتے لیکن انہوں نے مسلم امہ کو پیغام دینے کے لیے مسلمانوں کی عالمی زبانوں کا انتخاب کیا! کہیں کہیں عربی میں بھی خامہ فرسائی کی ہے!
علامہ اقبال وہ عظیم شخصیت جس کے بارے میں قائد اعظم نے کہا تھا:
اگر مجھے ریاست اور اقبال میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا حق دیا جائے تو میرا انتخاب اقبال ہوں گے۔
علامہ اقبال کے بارے میں کچھ چیدہ چیدہ معلومات
9نومبر 1877 علامہ اقبال پیدا ہوئے۔ 21 اپریل 1938 فوت ہوئے۔
علامہ کے دو یورپی اساتذہ کے نام۔ اے بی براؤن، 2۔سر ٹامس آرنلڈ۔
اقبال کی پہلی بیوی کا نام کریم بی بی تھا۔ جاوید نامہ کا سال 1932 اشاعت ہے۔
بانگ درا 1924میں شائع ہوئی۔ بانگ درا کی پہلی نظم کا عنوان ہمالہ ہے۔
علامہ اقبال ہندوستانی ریاست دہلی میں بغرض علاج گئے تھے۔
اقبال حیدرآبادریاست کے جج بننا چاہتے تھے۔ علامہ اقبال بہاولپورریاست کے مشیر تھے۔
علامہ اقبال نے فلسفہ مضمون میں ماسٹر کیا۔ علم الاقتصاد 1903شائع ہوئی۔
زبور عجم 1927میں شائع ہوئی۔ضرب کلیم 1936شائع ہوئی۔
آپ کی کتاب اسرار خودی 1915شائع ہوئی۔ پیام مشرق1922فارسی زبان میں شائع ہوئی۔
رموز بے خودی 1918 شائع ہوئی۔ بال جبریل 1935اردو زبان میں شائع ہوئی۔
ارمغان حجاز 1938میں شائع ہوئی۔ اقبال نے میونخ یونیورسٹی سے PHDکی ڈگری لی۔
آپ لیجیسلیٹو کونسل کے ممبر 1926بنے۔ اقبال فلسطین موتمر عالم اسلامی کے اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔
علامہ اقبال کے خطبات reconstruction of religious thoughts in islam
نام سے شائع ہوئے۔
زندہ رود جاوید اقبال کی کتاب ہے۔
علامہ اقبال کی نظم طلوع اسلام بانگ درا مجموعے میں شامل ہے۔
اقبال نے پیام مشرق کو امیر امان اللہ فرمانروا افغانستان کے نام کیا۔
اقبال کی آخری نظم”حضرت انسان“تھی۔
اقبال اور فیض کے مشترک استاد”میر حسن“تھے۔ شاعری میں اقبال کے استاد”مرزا داغ دہلوی“ تھے۔
علامہ اقبال کو سر عبدالقادرنے”غالب“کا دوسرا جنم قرار دیا۔ اقبال نے ہسپانیہ میں ”مسجد قرطبہ“ طویل نظم لکھی تھی۔
علامہ نے یورپ جانے سے پہلے بزرگ”نظام الدین“کے دربار پر حاضری دی تھی۔
اقبال نے”نطشے“کو مجذوب فرنگی کہا۔
بانگ درا میں اقبال نے”حضرت ابو بکر صدیق“کا ذکرکیا۔
اقبال نے مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو اسلامی ترکش کا آخری تیر کہا۔
علامہ اقبال نے”جاوید نامہ“ کتاب کو ڈیوئن کامیڈی کہا۔
علامہ اقبال کو”حکیم حیات“کا لقب گوئٹے نے دیا۔
مثنوی مسافر افغانستان سفر کی یادگار ہے اور اقبال نے بادشاہ امیر امان اللہ خان کی اقتدا میں نماز پڑھی۔
نظم طلوع اسلام ترک عثمانیہ اسلامی ملک کی جنگی فتوحات کے پس منظر میں لکھی گئی۔
علامہ اقبال نے مسجد قرطبہ میں ”دعا“ نظم لکھی۔