پاکستان

پاکستان اور ایران کا زائرین کیلئے 24 گھنٹے سرحد کھلی رکھنے کا فیصلہ

وزارت داخلہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ پاکستان اور ایران نے محرم اور اربعین کے دوران اپنی مشترکہ سرحد کو 24 گھنٹے کھلی رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ مفاہمت تہران میں پاکستان کے وزیر داخلہ محسن رضا نقوی اور ان کے ایرانی ہم منصب اسکندر مومنی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طے پائی، وزارت کے مطابق، مذاکرات کا محور خاص طور پر زائرین کی آمد و رفت اور ان کی فلاح و بہبود تھا۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے کہا کہ ایرانی حکومت مشہد میں 5 ہزار پاکستانی زائرین کے لیے قیام و طعام کی سہولت فراہم کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ ایران زائرین کے لیے سرحد سے عراق تک خصوصی انتظامات بھی کرے گا اور زائرین کی خدمت کو ’مذہبی فریضہ‘ سمجھتا ہے۔

دونوں ممالک نے زائرین کے مسائل کو فوری حل کرنے کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا، اربعین سے قبل مشہد میں پاکستان، ایران اور عراق کی وزارت داخلہ کا سہ فریقی اجلاس بلایا جائے گا، جس میں پاکستانی زائرین سے متعلق امور پر بات چیت کی جائے گی۔

وزرا نے زائرین کی سلامتی اور سہولت کو یقینی بنانے کے لیے پروازوں کی تعداد بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، زائرین کو سمندری راستے سے ایران اور عراق بھیجنے کے امکانات پر بھی گفتگو ہوئی۔

اس کے علاوہ، پاکستان اور ایران کے تعلقات کو مضبوط بنانے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے پر بھی بات ہوئی، جس میں غیر قانونی امیگریشن، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی روک تھام جیسے شعبے شامل تھے، دونوں ممالک نے سرحدی سلامتی کے بہتر انتظام کے لیے رابطہ بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

ایرانی وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات انتہائی خوشگوار ہیں اور پاکستان کی سلامتی ایران کے لیے انتہائی اہم ہے۔

ملاقات میں ان ایرانی ماہی گیروں کی رہائی کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا، جنہیں پاکستانی سمندری حدود میں غیر ارادی طور پر داخل ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا، اسکندر مومنی کی درخواست پر وزیر داخلہ نقوی نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

انہوں نے زائرین کو سہولتیں فراہم کرنے پر ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہاٹ لائن کا قیام مسائل کو بروقت حل کرنے میں مدد دے گا۔

ایرانی وفد میں نائب وزیر داخلہ علی اکبر پورجمشیدیان، نائب وزیر نادر یار احمدی، مشیر ہادیان، صوبہ سیستان و بلوچستان کے گورنر جنرل منصور باقر اور وزارت داخلہ کے سربراہ بین الاقوامی امور کرنل جوہری شامل تھے، جبکہ پاکستانی وفد میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر اعلیٰ افسران شریک تھے۔

جواب دیں

Back to top button