آج کے کالمڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

کانگو وائرس: بڑھتا ہوا خطرہ

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

کانگو وائرس ایک مہلک کیڑے کے جراثیم سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری ہے جس نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک بار پھر سر اٹھایا ہے،اور اِس نے عوام کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کو بھی پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ کوئٹہ میں اس وباء نے آٹھ متاثرہ افراد کی جان لے لی ہے جن میں دو ڈاکٹرز بھی شامل ہیں اس خطرناک اور جان لیوا وائرس کے پھیلاؤ کے تاریخی پس منظر کا جائزہ لے کر اس کے تدارک کے لیے مؤثر طریقے سے حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے کانگو وائرس کے کیسز کی رپورٹس وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہی ہیں۔ پہلا ریکارڈ شدہ کیس 1980کی دہائی کے دوران راولپنڈی کے سینٹرل ہسپتال (موجودہ جنرل ہسپتال) میں ایک ڈاکٹر کی موت کا کیس تھا۔ اس خطرناک دریافت نے کانگو وائرس کی منتقلی کو بہتر طور پر سمجھنے اور اس پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر احتیاطی تدابیر اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کی تھی اگرچہ ان کوششوں نے کانگو وائرس کو انسان سے دوسرے شخص تک پھیلنے پر قابو پانے میں مدد کی ہے، لیکن جب تک یہ جانوروں میں برقرار رہتا ہے یہ ایک مستقل خطرہ بھی ہے۔ پاکستان میں وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر زراعت اور لائیوسٹاک کے لیے وقف ادارے موجود ہیں، نیز وبا کے بارے میں آگاہی، تعلیم اور تحقیق کے لیے قابل قدر مراکز بھی موجود ہیں۔ ان اداروں کو پاکستان میں کانگو وائرس کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے تندہی سے کام کرنا چاہیے تاکہ کانگو وائرس سے پاکستانی شہریوں کی جانیں بچائی جاسکیں۔
کانگو وائرس، جسے کریمین کانگو ہیمرجک فیور (CCHF) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، بنیادی طور پر جانوروں میں پائے جانے والے ایک مخصوص کیڑے کے ذریعے پھیلتا ہے، خاص طور پر Hyalomma genusجانوروں میں پائے جانے والے کیڑے وائرس کے ذخائر کے طور پر کام کرتے ہیں، جو اس کیڑے کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہو سکتے ہیں۔ کانگو وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں بھی پھیل سکتا ہے، خاص طور پر صحت کی دیکھ بھال کی ترتیبات میں جب مناسب احتیاط نہ برتی جائے۔
کانگو وائرس کے انفیکشن کی ابتدائی علامات اکثر عام فلو کی طرح ہوتی ہیں، جس میں تیز بخار، پٹھوں میں درد اور شدید سر درد ہوتا ہے۔ تاہم وائرس انسانی جسم کے اندر تیزی سے پھیلتا ہے۔ جیسے جیسے انفیکشن بڑھتا ہے، خون کے سفید خلیات میں کمی بے قابو خون بہنے کا باعث بن سکتی ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو ناک سے خون بہنا، مسوڑھوں سے خون بہنا اور بدن میں سوئیاں چبھنے لگتی ہیں۔ پھیپھڑوں، جگر اور گردے جیسے اہم اعضاء بھی فیل ہو سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
کانگو وائرس کے انفیکشن کی روک تھام کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں ذاتی اور ادارہ جاتی حکمت عملی دونوں شامل ہیں۔ پاکستان کے شہریوں کو کانگو وائرس سے بچانے کے لیے چند اہم سفارشات پیش خدمت ہیں:
کانگو وائرس پھیلانے والے کیڑے کے کاٹنے کے خطرات اور کانگو وائرس کے انفیکشن کی علامات کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کرنا ضروری ہے۔ کمیونٹیز کو اس کیڑے کے شکار علاقوں میں وقت گزارتے وقت احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے۔
صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد اور ممکنہ طور پر متاثرہ جانوروں کو سنبھالنے والوں کے لیے دستانے اور دیگر حفاظتی پوشاک پہننا لازمی ہے۔ یہ انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
مویشیوں اور جنگلی حیات کی آبادی میں ”ٹک کنٹرول“ کے موثر اقدامات کو نافذ کرنے سے جانوروں میں وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، اس طرح انسانوں کے سامنے آنے کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔
جانوروں اور ٹکڑوں میں کانگو وائرس کے پھیلاؤ کی نگرانی کے لیے مسلسل تحقیق اور نگرانی کے پروگرام منعقد کیے جائیں۔ یہ ڈیٹا احتیاطی کوششوں سے بروقت آگاہ کر سکتا ہے اور وباء کا جلد پتہ لگانے میں مدد کر سکتا ہے۔
کانگو وائرس پاکستان میں ایک مستقل خطرہ ہے، کیونکہ یہ وقتاً فوقتاً انسانی جانیں لیتا رہتا ہے۔ اس مہلک بیماری کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے انفرادی اور ادارہ جاتی دونوں سطحوں پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ عوامی آگاہی، حفاظتی پروٹوکولز کی پابندی، ٹک کنٹرول، اور جاری تحقیق کانگو وائرس کے اثرات کو کم کرنے اور بالآخر اسے پاکستان سے ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کانگو وائرس پر قابو پانے کے لیے سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOPs) پر سختی سے عمل کرنا ضروری ہے، جیسا کہ ڈاکٹروں اور دیگر ہیلتھ کیئر پروفیشنلز نے زور دیا ہے، تاکہ مزید وباء اور جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔ اجتماعی کارروائی اور چوکسی کے ذریعے ہی پاکستان کانگو وائرس پر قابو پانے اور اپنے عوام کو اس خطرناک دشمن سے بچانے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button