پاکستان

گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال، ہزاروں کنٹینرز پھنس گئے، معیشت کا پہیہ جام ہونے کا خطرہ

گڈز ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال چوتھے روز بھی جارہی رہی، جس سے تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں، سپلائی چین مفلوج ہوگئی اور ملک کی کمزور معیشت کو ایک نیا جھٹکا لگا۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بندرگاہ کا آپریشن اب تک معمول کے مطابق رہا ہے، تاہم ہڑتال طویل ہونے کی صورت میں پیر کے روز سے اس کے کچھ اثرات نظر آسکتے ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے گاڑیوں کی فٹنس کے نئے قوانین کے نفاذ کے بعد شروع ہونے والی ہڑتال کے نتیجے میں ہزاروں کنٹینرز مبینہ طور پر بندرگاہوں اور گوداموں میں پھنس گئے ہیں، جس سے برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان میں بڑے پیمانے پر تشویش پائی جاتی ہے۔

صوبائی حکومت نے کراچی بھر میں سڑک حادثات میں اضافے کے جواب میں گاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے سخت قوانین متعارف کرائے ہیں، شہر میں مہلک ٹریفک حادثات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا، خاص طور پر ڈمپروں اور پانی کے ٹینکروں سے حادثات بڑھ رہے ہیں۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے وزیراعظم شہباز شریف سے فوری اپیل کرتے ہوئے ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال کے حل کے لیے فوری اور فیصلہ کن مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعہ کو وزیر اعظم کو بھیجے گئے خط میں انہوں نے ملک بھر میں کارگو کی نقل و حرکت مفلوج ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی سامان فیکٹریوں اور گوداموں میں پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ درآمدی کنٹینر ٹرمینل آپریٹرز اور غیر ملکی شپنگ لائنوں کی تحویل میں پورٹ ٹرمینلز پر پھنسے ہوئے ہیں، یہ خلل کاروباری برادری کو بھاری مالی نقصان پہنچا رہا ہے اور صنعتی پیداوار اور قومی معاشی استحکام پر وسیع اثرات مرتب کر رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ درآمدی سطح پر کنٹینرز کی منتقلی میں ناکامی سپلائی چین کو روک رہی ہے، پیداوار میں تاخیر کر رہی ہے اور صنعتوں کو آپریشنل افراتفری کی طرف دھکیل رہی ہے۔

جاوید بلوانی نے بندرگاہ کے حکام اور غیر ملکی لائنوں کی جانب سے عائد کیے جانے والے بڑھتے ہوئے ڈیمرجز اور ڈیٹینشن چارجز کے بوجھ پر بھی روشنی ڈالی۔

خراب ہونے والی برآمدات پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے ابھرتی ہوئی تباہی کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تعطل کی وجہ سے تازہ پیداوار سڑ رہی ہے، بیرون ملک کھیپیں مسترد ہو رہی ہیں، اور برآمد کنندگان کو تباہ کن نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ بحران نہ صرف زرعی معیشت کے لیے خطرہ ہے، بلکہ بین الاقوامی منڈیوں میں ہماری طویل مدتی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔

جاوید بلوانی نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو فوری طور پر مذاکرات کی میز پر لائیں، بہت سے برآمد کنندگان اب ہوائی مال برداری پر منتقل ہونے پر مجبور ہو رہے ہیں، جو کافی زیادہ مہنگا سلسلہ ہے۔

’20 ہزار کنٹینر پھنسے ہوئے ہیں‘

کے سی سی آئی کے سابق نائب صدر محمد یونس سومرو نے کہا کہ بندرگاہوں پر صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ٹرمینل آپریٹرز عام طور پر روزانہ اوسطاً درآمدی اور برآمدی 5 ہزار کنٹینرز کو کلیئر کرتے ہیں، ٹرانسپورٹرز کی جاری ہڑتال کی وجہ سے اب 20 ہزار سے زائد کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز نئے نافذ کردہ قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جن کو وہ حد سے زیادہ سخت سمجھتے ہیں، حکومت نے ان ٹرکوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنا شروع کردی ہے، جو 1970 میں رجسٹرڈ ہوئے تھے۔

گڈز ٹرانسپورٹرز نے کسٹم ہاؤس کے باہر بھی مظاہرہ کیا، سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے مظاہرین سے بات چیت کی اور انہیں ہڑتال ختم کرنے کا کہا، لیکن ٹرانسپورٹرز نے واضح طور پر کہا کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

ٹرانسپورٹرز آف گڈز ایسوسی ایشن (ٹی جی اے) کے صدر طارق گجر نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ اس طرح کے مختصر نوٹس پر نئے تقاضے پورے کرنا ناممکن ہے، اور انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ 6 ماہ کی رعایتی مدت دے۔

جواب دیں

Back to top button