چین میں ہاتھی کے گوبر سے بنے میٹھے نے لوگوں کو تقسیم کردیا

چین کے شہر شنگھائی میں ایک پُر تعیش اور ماحول دوست ریستوران نے دنیا بھر میں اس وقت توجہ حاصل کر لی، جب اس نے بارہ کورس پر مشتمل ایک خاص ”بارشوں کے جنگل“ تھیم پر مبنی کھانے میں ایسا میٹھا پیش کیا جو صفائی شدہ اور خشک شدہ ہاتھی کے گوبر سے تیار کیا گیا تھا۔
یہ منفرد اور متنازع پکوان اس وقت منظرِ عام پر آیا جب ایک مشہور فوڈ بلاگر ”میشو کی کُکنگ نوٹس“ نے 7 اپریل کو اپنی ویڈیو شیئر کی، جسے مقامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ریڈ نوٹ“ پر لاکھوں افراد نے دیکھا۔ ویڈیو کا عنوان تھا: ”شنگھائی کا نیا ریستوران دیوانگی کی انتہا پر“۔
اس ریستوران میں پیش کیے جانے والے عجیب و غریب کھانوں میں درختوں کے پتے، شہد میں لپٹے ہوئے برف کے ٹکڑے، اور ہاتھی کے گوبر سے بنایا گیا میٹھا شامل ہے۔
کھانے کا آغاز اس انوکھے انداز سے ہوتا ہے کہ مہمان ایک پودے سے پتہ توڑ کر اسے چٹنی میں ڈبونے کے بعد کھاتے ہیں۔
دیگر کورسز میں مہمان شہد اور پولن چاٹنے کے لیے برف کے ٹکڑوں کا استعمال کرتے ہیں، جبکہ ایک کورس میں ”کالی گاڑھی چیز“ پیش کی جاتی ہے، جو بدبو دار رفلیزیا پھول کی خوشبو کی نقل ہے — ایک ایسا پودا جو گلنے سڑنے والے گوشت جیسی بو دیتا ہے۔
اس منفرد ڈنر کا اختتام ”پھول ہاتھی کے گوبر میں“ نامی میٹھے پر ہوتا ہے۔ اس ڈش میں ہاتھی کے گوبر کی شکل کے خشک اور کرکری ٹکڑے استعمال کیے گئے ہیں، جن پر جڑی بوٹیوں کا خوشبودار عطر، پھلوں کا مربہ، شہد کا شربت اور پولن شامل کیا جاتا ہے۔
مہمانوں کو ایک خاص سیڑھی کے ذریعے ”ڈیزرٹ ٹور“ پر لے جایا جاتا ہے، جہاں وہ اپنی پسند کا عطر اور مربہ منتخب کرکے اس تجربے کو ذاتی رنگ دے سکتے ہیں۔
چین کے فوڈ ہائجین قوانین کے تحت کھانے کی اشیاء کا غیر زہریلا اور محفوظ ہونا ضروری ہے، مگر ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا صفائی شدہ ہاتھی کے گوبر سے بنی یہ ڈشز ان قوانین پر پورا اترتی ہیں یا نہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہاتھی کا گوبر عام طور پر فائبر سے بھرپور ہوتا ہے اور کاغذ سازی جیسے صنعتی کاموں میں استعمال ہوتا ہے مگر بطور خوراک پیش کرنا لوگوں کے لیے ایک نیا اور حیران کن تصور ہے۔
سوشل میڈیا پر اس ریستوران اور اس کے کھانوں پر ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ ایک صارف نے لکھاکہ، یہ واقعی خوفناک ہے۔ میں یونان سے ہوں، لیکن وہاں ہم ہاتھی کا گوبر نہیں کھاتے۔
امیر لوگ کچھ بھی کھانے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ شنگھائی واقعی ’جادو کا شہر‘ ہے یہ سب ایک بڑی سطح پر امیروں کی تذلیل اور اطاعت کا تجربہ لگتا ہے۔
جبکہ کچھ افراد نے اسے ایک تجرباتی اور فنکارانہ مقام قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ، یہ ایک عام ریستوران نہیں، بلکہ ایک تخلیقی تجربہ ہے۔ اگر آپ کچھ منفرد چکھنا چاہتے ہیں، تو ضرور آزمائیں۔