سموگ نے لاہوریوں کو کملا دیا
بسمہ عنایا
لاہور نے اس سال بھی دنیا کا آلودہ ترین شہر بننے کی روایت کو زندہ رکھا ہے، لیکن یاد رہے کہ اس اعزاز کو برقرار رکھنا کس قدر مشکل تھا، اکتوبر کی بارشیں دیکھ کر لگا کہ سال کا واحد موقعہ عالمی سطح پر آنے کا کھو دیا۔ جیسے ہی ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کا مستقبل دھندلا دکھائی دے رہا ہے، ویسے ہی لاہور بھی ایک بار پھر دھندلا گیا۔ خوش آئند بات ہے کہ لاہوری لوگ زندہ دل لوگ ہیں، کوئی بھی ان کی حس مزاح کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ کسی نے مزاح پر کیا خوب کہا کہ میرے نزدیک اس دنیا میں زندہ دل ہونا، زندہ ہونے سے بھی زیادہ اہم ہے۔ اسی لیے تو اگر لاہور آلودگی میں پہلے نمبر پر ہے تو زندہ دل لاہوریوں کا جواب ہے کہ چلو کسی چیز میں تو پہلے نمبر پر آئے، شاید یہ حقیقت ہے کہ بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا۔ لاہور خوبصورتی، تاریخ اور رنگوں سے بھرا ہوا شہر جس کو زبان زدعام میں بتیوں کا مشہور شہر سمجھا جاتا ہے اپنے حسن کو سموگ کے زہریلے مادوں میں کھو رہا ہے۔ بات یہاں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ شروع ہوتی ہے چونکہ لاہور کی خواتین جو خوبصورتی میں بیمثال سمجھی جاتی ہیں اور جب بھی ہمسایہ ملک بین الاقوامی سطح پر حسن کے مقابلے جیتنے میں کامیاب ہو تو کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی مقابلہ لاہور کی خواتین کے حسن کا متحمل نہیں ہے۔ یہاں پر بھی سموگ نے 90 کی دہائی کے ولن کی طرح اینٹری مار کر خواتین کی زندگی کو مشکل کر دیا ہے۔
فضائی آلودگی لوگوں کی سانس تو پہلے ہی اُکھڑ رہی ہے مگراب تو چہرے کی جلد اور بالوں کو بھی اپنا ہدف بنا رہی ہے۔ سموگ جلد کو آکسیجن کی فراہمی میں بھی رکاوٹ بنتی ہے اور اسے خشک، پھیکا بنا دیتی ہے۔ جب سموگ کو UVA اور UVB سن ڈیمیج کے ساتھ ملایا جاتا ہے تو یہ جلد پر مجموعی اثرات کا سبب بنتا ہے جیسا کہ قبل از وقت بڑھاپے، باریک لکیریں، جھریاں، لالی، دھبے اور مہاسوں کی ظاہری شکل۔ اس کے علاوہ سموگ میں موجود ایک پلیوٹینٹ، نائٹروجن جلد پر سیاہ دھبوں کی تشکیل کا باعث بن سکتا ہے۔امریکی ڈرماٹولوجسٹ Gmyrekکا کہناہے کہ فضائی آلودگی آپ کی جلد کو نقصان پہنچاتی ہے۔ آخرکار، آپ کی جلد بیرونی دنیا اور آپ کے تمام اندرونی اعضاء کے درمیان رکاوٹ ہے، جسے کئی ماحولیاتی دباؤ کا سامنا ہے،جن میں آلودگی بھی شامل ہے۔ اگرچہ فطری طور پر فضائی آلودگی کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ آپ کی جلد کے اوپر بیٹھے ہوئے مادے ہیں، جیسے کھڑکی پر سیاہ کاجل۔یہ حقیقت میں اس سے کہیں زیادہ گہرائی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اس سے واضح ہو تا ہے کہ فضائی آلودگی سکن کے اندر تک گھس کر چہرے کی رونق ماند کر دیتی ہے۔
یہ تو بات ہوئی سموگ کی خواتین کی جلد پر زبردست وار کی کہانی۔ اب یہ بھی دیکھ لیتے ہیں کہ یہ کیسے بالوں پر ظلم ڈھاتی ہے۔ یورپی اکیڈمی آف ڈرمیٹولوجی اینڈ وینریولوجی کے 2019 کے ایک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ فضائی پولیوٹینٹ پارٹیکیولیٹ میٹر کے ایکسپوژر کا تعلق بالوں کے گرنے سے ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ ذرات سکیلپ میں ایک خاص پروٹین کو کم کرنے کے لیے بھی ذمہ دار ہیں جو بالوں کی نشوونما اور بالوں کو برقرار رکھنے کے لیے ذمہ دار ہیں۔تحقیق سے یہ پتا چلتا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں سے نکلنے والے ذرات خشکی، کھجلی، بالوں کے سرے میں درد، سکیلپ میں جلن، اور تیل والی سکیلپ کا سبب بن سکتے ہیں جو اکثر بالوں کے گرنے اور گنجے ہونے سے وابستہ ہوتے ہیں۔اب اگر سکن اور بال دونوں ہی آلودگی سے متاثر ہونے لگے ہیں تو حسن میں واضح فرق دکھائی دینے لگتا ہے۔ مگر ہمارے حکمران اور ادارے جو سموگ کے تدارک کرنے کا جب وقت تھا تو خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے اور اب ایسے حل بتاتے ہیں کہ سوچ دنگ رہ جاتی ہے کہ یہ آخر فضائی آلودگی سے نمٹنے میں کیسے کارآمد ثابت ہوں گے۔
تعطیلات کا اعلان کرنا اور ماسک پہننے کا مشورہ دینا اس بات کی یقین دہانی کراتا ہے کہ اس سال بھی ہم قدرت کے کرشمے کا انتظار کریں چونکہ انتظامیہ سے امیدیں وابستہ کرنا بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کرنے کے مترادف ہے۔ ایسی صورتحال میں خواتین خود کو ماحولیاتی آلودگی اور حسن پر ہونے والے نقصانات سے کیسے بچا سکتے ہیں اس پر غور کرنا چاہیے۔ سموگ کے دوران ہماری جلد چکنی اور کھردری ہو جاتی ہے۔ ڈیڈ سکن کے نیچے تازہ جلد کو ظاہر کرنے کے لیے، اپنی جلد کو سکرب کریں اور ہفتے میں کم از کم دو بار ایکسفولیئٹ کریں۔صرف یہی نہیں بلکہ اپنے چہرے کو صاف کرنے کے بعد اور کسی بھی قسم کا میک اپ کرنے سے پہلے ہمیشہ موئسچرائزر کی ایک تہہ لگائیں۔ سموگ کے دوران لوگ عموماً سن سکرین کا استعمال چھوڑ دیتے ہیں، لیکن یہ وہ وقت ہے جب آپ اسے کیپٹن امریکہ کی شیلڈ سمجھ کر استعمال کریں اور کہیں بھی اس کے بغیر جانے کا خطرہ مول نہ لیں کیونکہ ہر جگہ زہریلے مادے دشمن کی طرح حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔
خوبصورت اور کیوٹ لگنے کے ساتھ ٹوپیاں آپ کے بالوں کو فضائی آلودگی،سموگ کے اثرات، اور یہاں تک کہ الٹرا وایلیٹ لائٹ سے ہونے والے تمام نقصانات سے بچانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ اپنے ہفتہ وار بالوں کی دیکھ بھال کے معمول میں باقاعدہ ہیئرماسک شامل کرکے ان کی نرمی اور ریشمی پن کو برقرار رکھیں۔ مزید بالوں کی اچھی نشوونما کے لیے اچھے پراڈکٹ کے ساتھ لیوان کنڈیشنر کا استعمال کریں۔ انہیں اب حفاظتی تدابیر سمجھیں یا ٹوٹکے مگر یہی وہ ہتھیار ہیں جس سے خواتین اپنے حسن کی حفاظت کر سکتی ہیں۔ ورنہ جو دہلی میں لاہور کی خواتین کی خوبصورتی کے چرچے ہیں وہ آہستہ آہستہ دم توڑ دیں گے جیسے سموگ ہمارا دم توڑ رہی ہے۔