
آصف زرداری نے گھوٹکی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے صدارتی اختیارات کم کر کے پارلیمان کو طاقتور کیا، اس کے پیچھے بھی ایک سوچ تھی۔
’اگر میں ایسا نہ کرتا تو کوئی بھی آ کر ان اختیارات کو ختم کر کے آمریت کا نظام رائج کر سکتا تھا۔ اب ایسا کرنے کے لیے اس مارشل لا لگانا پڑے گا جو آج کی صدی میں آسان نہیں ہے۔‘
آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ’اب بھی جب ہم حکومت تھے تو ہم نے بہت کوشش کی لیکن دوستوں نے ہماری باتیں نہیں مانیں جس سے ہمیں پانچ سے 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔‘
آصف زرداری نے کہا کہ ’ہم مخالفین کو ویلکم کرتے ہیں جو ہمارے خلاف الیکشن لڑنا چاہتے ہیں، جمہوریت میں جب مقابلہ ہو گا تب ہی بہتر ہو گا۔‘
انھوں نے کہا کہ میں ملک سے باہر اس لیے نہیں جاتا کیونکہ مجھے مسئلہ یہ ہے کہ میں دوسروں کو کیا منھ دکھاؤں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے افغان بھائی یہاں آئے، اب ہم چاہتے ہیں کہ وہ واپس جائیں لیکن جائیں کس پہ، وہاں ہے کیا جو وہ واپس جائیں۔
’کیونکہ بات ہماری جانب سے آتی ہے اس لیے ان کو لگتا ہے کہ شاید اس میں ہمارا فائدہ ہے، لیکن ایسا نہیں ہے ہم ملک کا سوچتے ہیں۔