جنگ بندی پر عملدرآمد اتوار سے ہوگا، اسرائیلی بمباری میں مزید 30 فلسطینی شہید

غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد اتوار سے شروع ہوگا۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں معاہدے کے اعلان کے بعد سے علاقے میں کم از کم 30 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
فلسطین کے محکمہ شہری دفاع نے کہا ہے کہ اس کے عملے نے غزہ شہر کے مغرب میں رمل کے پڑوس میں خلیفہ خاندان کے گھر کے ملبے سے 5 لاشیں نکالی ہیں۔
اس حملے میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جو حالیہ گھنٹوں کے دوران غزہ شہر کو ہلا کر رکھ دینے والا تازہ ترین مہلک اسرائیلی حملہ ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی سے متعلق ’مفاہمت سے پیچھے ہٹنے‘ کی کوشش کر رہی ہے۔
بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دیگر چیزوں کے علاوہ، ایک واضح شق کے برعکس جو اسرائیل کو دہشت گردی کی علامتوں کے طور پر بڑے پیمانے پر قاتلوں کی رہائی کو ویٹو کرنے کا حق دیتی ہے، حماس ان دہشت گردوں کی شناخت کو ڈکٹیٹ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ ان مفاہمتوں کو برقرار رکھیں جن پر اتفاق کیا گیا تھا، اور حماس کی جانب سے آخری لمحات میں بلیک میل کرنے کی کوششوں کو یکسر مسترد کیا جائے۔
قبل ازیں غزہ میں جنگ بندی کے اعلان پر فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، خان یونس کے علاقے میں فلسطینی نوجوان اور بچے سڑکوں پر نکل آئے، غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل شروع ہوگئی۔
صہیونی فوج کی تباہ کن بمباری میں اپنوں کی جدائی سے غم زدہ اور زخموں سے چُور مظلوم فلسطینی شہریوں نے آنسوؤں کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا۔
واضح رہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں غزہ جنگ بندی معاہدے پراتفاق کیا جاچکا ہے، یہ جنگ بندی اتوار سے شروع ہوگی۔
گزشتہ شب قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ مشترکہ کوششوں کی کامیابی اور اس حقیقت کا بتاتے ہوئے بہت خوشی ہے کہ غزہ میں فریقین قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر پہنچ گئے ہیں اور فریقین نے مستقل جنگ بندی کی امید پر معاہدہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا، اس میں جنگ بندی اور آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔