سی پیک کا دوسرا مرحلہ: خصوصی اقتصادی زونز، صاف توانائی، زراعت اور روزگار پر فوکس
پاکستان اور چین نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا ہے، جس میں صنعتکاری، خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز)، صاف توانائی، زراعت اور روزگار کے منصوبوں پر زور دیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان بیجنگ میں ہونے والے سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ برائے بین الاقوامی تعاون و رابطہ (جے ڈبلیو جی-آئی سی سی) کے پانچویں اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کی مشترکہ صدارت سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور چین کے نائب وزیر خارجہ سن وی ڈونگ نے کی۔
اجلاس میں علاقائی رابطوں، تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ میں سی پیک کے کلیدی کردار کا اعتراف کیا گیا۔
دونوں فریقین نے 21 جنوری 2024 کو اسلام آباد میں ہونے والے جے ڈبلیو جی آئی سی سی کے چوتھے اجلاس کے بعد سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔
سیکریٹری خارجہ نے سی پیک کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کی بنیاد اور پائیدار دوستی کی روشن علامت قرار دیا۔
چین کے نائب وزیر خارجہ نے سی پیک 2.0 کے تحت متعارف کرائے گئے نئے راستوں یعنی ترقی، معاش، جدت طرازی، اوپن اور گرین کوریڈور اور پاکستان کے قومی ترقیاتی فریم ورک کے ساتھ ان کے انضمام پر روشنی ڈالی، جس کا محور 5 ای ہیں، جن میں برآمدات(ایکسپورٹ)، ای پاکستان، توانائی (انرجی) ، ماحولیات (انوائرمنٹ) اور ایکویٹی شامل ہیں۔
فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
فریقین نے دوطرفہ تعلقات کی ’مثبت سمت‘ پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہر موسم میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا، اعلی ٰ سطح کے تبادلوں اور مکالمے کے طریقہ کار سمیت باہمی تعاون اور مشاورت کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔
سیکریٹری خارجہ نے پاک چین تعلقات کو ’خصوصی اور منفرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام اس پائیدار دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔
فریقین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت کثیر الجہتی فورمز پر باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔