بچوں کا قبرستان غزہ ، چار ہزار سے زائد بچے شہید

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ فلسطینی انکلیو کو ’بچوں کے قبرستان‘ میں تبدیل کر رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انتونیو گوتریس نے کہا کہ ایک ماہ کے دوران فضائی حملوں اور توپ خانے کی بمباری میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں چار ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بار پھر فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا تحفظ سب سے اہم ہونا چاہیے۔ ’ہمیں اس سفاکانہ، ہولناک، اذیت ناک تباہی سے نکلنے کے لیے ابھی اقدامات کرنا ہوں گے۔‘
اسرائیل نے جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے عالمی مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے سات اکتوبر کو حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کو پہلے رہا کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ جنگ اب بند ہونی چاہیے۔ ’ایک پوری آبادی کا محاصرہ کیا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا، زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیاء تک رسائی دینے سے انکار کیا گیا، ان کے گھروں، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی گئی۔ یہ ناقابل قبول ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ 30 دن ہو گئے ہیں۔ بس بہت ہو گیا۔ اب یہ سلسلہ رک جانا چاہیے۔‘