بین الاقوامی

طالبان افغان خواتین کی این جی اوز میں ملازمت پر پابندی کا حکم واپس لیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت کو این جی اوز کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر عائد پابندی واپس لینی چاہیے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کے حکام کی جانب سے حالیہ اعلان پر گہری تشویش ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر غیر سرکاری تنظیمیں افغان خواتین کو ملازمت دینا جاری رکھتی ہیں، تو ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے، یہ بالکل غلط راستہ ہے۔

اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے خواتین کو بتدریج عوامی مقامات سے ہٹا دیا گیا، جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے انتظامیہ کی جانب سے قائم کردہ ’صنفی امتیاز‘ کی مذمت کی ہے۔

وولکر ترک نے کہا کہ طالبان کی وزارت اقتصادیات کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں قومی اور بین الاقوامی این جی اوز کو کہا گیا ہے کہ وہ 2 سال پرانے حکم نامے کی تعمیل کریں، جس کے تحت انہیں افغان خواتین کو ملازمت دینے سے روک دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی صورتحال بدستور سنگین ہے، اور نصف سے زائد آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔

وولکر ترک کا کہنا تھا کہ این جی اوز افغان خواتین، مردوں، لڑکیوں اور لڑکوں کو زندگی بچانے کے لیے امداد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، یہ اقدام براہ راست آبادی کی انسانی امداد حاصل کرنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر افغانستان کے حکام پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس انتہائی امتیازی حکم نامے اور دیگر تمام اقدامات کو منسوخ کریں، جو خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم، کام اور صحت کی دیکھ بھال سمیت عوامی خدمات تک رسائی کو ختم کرنا چاہتے ہیں، جو ان کی نقل و حرکت کی آزادی کو محدود کرتے ہیں۔

وولکر ترک نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنی آدھی آبادی کو عوامی زندگی سے باہر رکھتے ہوئے سیاسی، معاشی یا سماجی طور پر ترقی نہیں کر سکتا، افغانستان کے بہتر مستقبل کے لیے طالبان کو اپنا راستہ تبدیل کرنا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button