کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں: ترجمان پاک فوج

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں، 9 مئی کے اصل کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک انصاف کا سلسلہ جاری رہے گا۔
سیاسی جماعتوں کے مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاک فوج کا ہر حکومت کے ساتھ سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق ہوتا ہے، اس تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں، تمام سیاسی جماعتیں اور لیڈرز قابل احترام ہیں، خوش آئند ہےکہ سیاستدان مل بیٹھ کر اپنے معاملات حل کریں نہ کہ انتشاری انداز اپنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت قابل احترام ہیں، کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا 9 مئی کے پیچھے مربوط سازش اور منصوبہ بندی تھی، اس منصوبہ بندی اور سازش میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے، ملٹری ٹرائل میں ملزم کو قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں، فیض حمید کو حاصل بھی ہے، کوئی بھی افسر سیاست کو ریاست پر مقدم رکھے گا تو جواب دینا پڑے گا، نومبر 2024 میں بھی 9 مئی 2025 کا تسلسل دیکھا
ایک اور سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا 9 مئی افواج پاکستان کا نہیں عوام پاکستان کا مقدمہ ہے، دہشتگردی کے مسئلے پر مزید کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے
نومبر میں ہونے والے دھرنے میں فوج کے کردار اور ہونے والی اموات سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا یکم دسمبر کو وزارت داخلہ نے اس حوالے سے مفصل اعلامیہ جاری کیا تھا، اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ فوج کو پرتشدد ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات نہیں کیا گیا تھا، فوج کی تعیناتی صرف ریڈ زون تک محدود تھی جبکہ سیاسی قیادت کے مسلح گارڈ اور ہجوم میں شامل لوگوں کے پاس آتشی اسلحہ تھا، مظاہرین کے پاس اسلحہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر دیکھا بھی، بے معنی ہنگامہ آرائی سے توجہ ہٹانے کے لیے فیک نیوز کا سہارا لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فوج کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریہ کی نہ مخالف ہے نا حمایتی، 26 نومبر کی سازش کے پیجھے سوچ سیاسی دہشتگردی کی ہے، 26 نومبر کو ہزاروں کارکنوں کی شہادت کا جھوٹ پھیلایا گیا، ان کو اعتماد ہے کہ یہ کوئی بھی جھوٹ بیچ سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں سکیورٹی پر مامور اہلکار کو آتشی اسلحہ نہیں دیا گیا، جب سیاسی قیادت وہاں سے بھاگی تو سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا دیا گیا، قانون اجازت دیتا ہے کہ اپ پرامن احتجاج کریں لیکن آپ پولیس رینجرز پر حملے کرتے ہیں تو یہ سیاسی دہشت گردی ہے، آپ مسلح جتھے کو لیکر وفاق پر حملہ آور ہو جائیں، فیک نیوز اور جھوٹے پروپیگنڈا کے باعث یہ ہوتا ہے، انھوں نے 26 نومبر کو بیانیہ دیا کہ ہزاروں افراد مارے گئے
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا انتشاری سیاست کا کنٹرول اندرون ملک سیاسی لیڈرز کے پاس نہیں، ملک سے باہر افراد کے پاس اس انتشاری سیاست کا کنٹرول ہے، کیسے انسانی حقوق کی تنظیمیں دنیا سے سامنے آتی ہیں، ان تنظیموں کو غزہ فلسطین نظر نہیں آئیں گے، انسانی حقوق پر جو تنظمیں واویلا مچا رہی ہیں، وہ ایسی مہم غزہ اور کشمیر پر چلائیں