فواد چوہدری کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات، فوج کیساتھ کشیدگی کم کرنے کا مشورہ
جیل میں قید تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت معاملے میں درجہ حرارت میں کمی لائیں۔
فواد چوہدری نے پیر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی، اپنی اس ملاقات کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمران خان سے کہا کہ انہیں اور تحریک انصاف کو چاہیے کہ وہ افراد کے بجائے ایشوز پر توجہ دیں اور فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیاست میں تحریک انصاف کو جائز اسپیس مل سکے۔
دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ انہوں نے عمران خان سے پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئے بیرون ملک سے اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ کا کنٹرول پاکستان واپس لانے کو بھی کہا۔ عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ آرمی چیف سمیت ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
فواد چوہدری کی طرح پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنما بھی یہی چاہتے ہیں کہ عمران خان کا جارحانہ انداز سے استعمال ہونے والا ایکس اکاؤنٹ کنٹرول میں رکھا جائے کیونکہ اس اکاؤنٹ اور پارٹی کے سوشل میڈیا کو فوج مخالف مہمات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
تاہم، وہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پر ممکنہ ردعمل کے خوف سے عوام میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اور نہ ان میں عمران خان پر فوج اور اس کی اعلیٰ کمان پر حملے بند کرانے کیلئے اصرار کرنے کی جرأت ہے۔
دی نیوز نے حال ہی میں یہ خبر شائع کی تھی کہ تحریک انصاف کی سینئر قیادت بشمول موجودہ چیئرمین، سیکرٹری جنرل اور سیکرٹری اطلاعات کے پاس پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا کنٹرول نہیں ہے، یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بیرون ملک سے کنٹرول ہوتے ہیں اور وہیں سے چلائے جا رہے ہیں۔ تاہم، فواد چوہدری نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ عمران خان ان کے مشورے کا مثبت جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو معمول کی سیاست میں واپس لانے کیلئے یہ کرنا پڑے گا، رواں ماہ کی 19 تاریخ کو دوبارہ عمران خان سے ملاقات کروں گا اور انہیں اس سلسلے میں قائل کرنے کی کوشش کرتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کو بھی چاہیے کہ وہ پاکستان کے دشمنوں اور ان کے سوشل میڈیا پر فوج مخالف پروپیگنڈے سے دور رہے۔
2 دسمبر کو یعنی عمران خان کے ساتھ اپنی ملاقات سے تقریباً دو ہفتے قبل فواد چوہدری نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ فوج پر تنقید کے بیانیے سے دوری اختیار کریں۔ فوج پاکستان کے سکیورٹی فریم ورک کا ایک لازمی جزوُ ہے، کوئی بھی قوم اپنی مسلح افواج کے بغیر باقی نہیں رہ سکتی، ایسی تنقید پاکستان کو بحیثیت قوم کمزور کرے گی، ہمیں اداروں کے حوالے سے تنازعات میں پڑنے کی بجائے درجہ حرارت میں کمی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے نادانستہ طور پر غیر ملکی مفادات پورے ہوتے ہیں۔
فواد چوہدری کا سوشل میڈیا بیان میں کہنا تھا جس وقت فوج کی سیاست میں شمولیت کا معاملہ اسکروٹنی کیلئے کھلا رہنا چاہئے اس وقت اصلاحات کی بھی ضرورت ہے کیونکہ یہ ملک کا اہم ترین ادارہ ہے، فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالنے والے سپاہی ہمارا فخر ہیں، انہوں نے ہماری سلامتی کیلئے جنگیں لڑی ہیں اور یہ واقعی ہماری لائف لائن ہیں۔ عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ ملک بھی ہمارا ہے اور فوج بھی ہماری ہے، میں مانتا ہوں کہ جذبات طاقتور ہوتے ہیں لیکن ضروری ہے کہ ہم مخالفین کے آلۂ کار نہ بنیں۔