سپیشل رپورٹ

یونان کشتی حادثہ: کشتی میں سوار ہونے سے قبل تارکین وطن پر کیا بیتی، زندہ بچ جانے والے پاکستانی کے انکشافات

یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی غیر قانونی تارک وطن کی ایک اور ویڈیو موصول ہوئی، جس میں انہوں نے خود پر بیتی ہولناکیاں بیان کی ہیں۔

وزارت خارجہ کی جانب سے یونان کشتی حادثے میں مزید پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، یونان کشتی حادثے میں چھ پاکستانی جاں بحق ہوئے، کشتی میں تراسی پاکستانی سوار تھے۔ یونان میں سفیرعامر آفتاب نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ لاپتہ پاکستانیوں میں بڑی تعداد کم عمر بچوں کی ہے، یونان کشتی حادثہ میں بچ جانے والے 46 پاکستانیوں کی ویڈیو آج نیوز نے حاصل کرلی۔

کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی نے بتایا کہ ان کو زبردستی ان کشتیوں پر سوار کیا گیا جو کہ سفر کے قابل نہیں تھیں۔

متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ہم نے ایجنٹ کو پیسے دئے جس نے ہمیں لیبیا پہنچایا، ہمیں ڈیڑھ مہینہ لیبیا میں رکھا گیا، ڈیڑھ مہینے بعد جس گھر میں ہمیں رکھا گیا تھا وہاں سے اٹھا کر شپ یارڈ لایا گیا۔

نوجوان نے مزید بتایا کہ انہوں نے ہم سے ہی کشتی سمندر میں اتروائی اور ہم سے ہی پیٹرول اور سامان رکھوایا۔

نوجوان کے مطابق کشتی میں تقریباً 50 لوگوں کی جگہ تھی لیکن اس میں 82 لوگوں کو بھر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سفر کے پہلے دن ہی موسم ٹھیک رہا، اس کے بعد موسم خراب ہوگیا، ہم دو دن کشتی میں رہے اور دو دن موسم خراب رہا اور یونان کے قریب کشتی ڈوب گئی۔

خیال رہے کہ حادثے میں بچ جانے والوں کو جن حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے، وہاں سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور لوگ چھپ چھپا پر اپنے پیغامات بھیج رہے ہیں، زیر حراست افراد کو کسی سے ،ملنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

قبل ازیں، کشتی حادثے کے چند اور متاثرین نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کا تعلق پنجاب کے علاقوں گجرات، سیالکوٹ اور ضلع قصورسے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 تاریخ کو روانہ ہوئے، 11 کو کشتی میں سوار ہوئے، ہم پاکستان سے لیبیا آئے تھے، وہاں ڈیڑھ سے دو ماہ شدید اذیت کا شکار رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم 3 دن تک سمندر میں سفر کرتے رہے، کشتی کا انجن ٹھیک تھا نہ ہی واکی ٹاکی، حادثے کے بعد ہمیں ایک کارگو شپ نے بچایا۔
کشتی حادثے کے متاثرین نے بتایا کہ ہمارے پاس کپڑے، چپلیں اور موبائل فون بھی نہیں، اس وقت ہم یونان کے کیمپ میں بیٹھے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button