حکومت کا ڈیجیٹل مواد پر کنٹرول سخت کرنے کیلئے پیکا قانون میں ترمیم کا فیصلہ
حکومت نے ڈیجیٹل مواد پر کنٹرول سخت کرنے کیلئے اپنے سیاسی اتحادیوں کے ساتھ پیکا قانون میں ترمیم پرگفتگو شروع کردی۔
دی نیوز کی نمائندہ نادیہ خالد کی رپورٹ کے مطابق سینئر حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ترامیم کو حتمی شکل دینے کے بعد منظوری کے لیے اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
حکام نے بتایا کہ پیکا قانون میں مجوزہ تبدیلیوں کا مقصد آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنا، خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور مجرموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے وسیع اختیارات کے ساتھ دو نئی اتھارٹیز کا قیام ہے۔
دوسری جانب آج قومی اسمبلی میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پیش کیا جائے گا جس میں مجوزہ قانون کے تحت دو اہم ادارے قائم کیے جائیں گے۔
نیشنل ڈیجیٹل کمیشن کی سربراہی وزیراعظم خود کریں گے اور اس میں چاروں وزرائے اعلیٰ کے ساتھ اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور پی ٹی اے سربراہان بھی شامل ہوں گے جب کہ دوسرا ادارہ پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی ہوگا جس کی سربراہی سرکردہ ماہرین کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ قانون کا بنیادی مقصد قوم کے ہر فرد کیلئے ڈیجیٹل شناخت پیدا کرنا ہے، ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ پیدائشی سرٹیفکیٹ سے لے کر تعلیمی ریکارڈ، صحت کا ریکارڈ، زمین کا ریکارڈ، اثاثے،کاروبار،پولیس سرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ تک اہم خدمات کی بلا تعطل رسائی فراہم کرے گا۔
حکام کے مطابق وفاقی حکومت پہلے ہی اپنے 65 فیصد آپریشنز کو ای گورننس میں منتقل کرچکی ہے۔