پاکستان

پی ٹی آئی احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں اور لاپتہ کارکنان سے متعلق درخواست سماعت کے لیے مقرر

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ڈی چوک میں ہونے والے تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں اور لاپتہ کارکنان سے متعلق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہرکی درخواست 23 دسمبرکو سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔

بیرسٹر گوہر نے اپنی درخواست میں 12 ’ہلاک ‘ ہونے والے کارکنان کی لسٹ فراہم کی ہے جبکہ گولیوں سے زخمی ہونے والے 38 کارکنان کی لسٹ بھی درخواست کے ساتھ منسلک ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے 139 لاپتہ کارکنان کے بھی نام درخواست میں درج کیے ہیں۔

یاد رہے کہ 24 نومبر کو عمران خان نے احتجاج کے لیے فائنل کال دی تھی جس کے بعد احتجاج کے لیے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد آیا تھا۔

26 نومبر کو ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے ان کارکنوں کے خلاف پولیس نے نیم فوجی دستوں سے مل کر گرینڈ آپریشن کیا تھا۔ پی ٹی آئی نے گولیاں چلانے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ حکومت اس سے انکاری ہے اور ان سے ثبوت مانگ رہی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور آئی جی اسلام کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایس پی سکیورٹی اور نامعلوم افراد کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ آٹھ دسمبر کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عمر ایوب نے دعویٰ کیا تھا کہ ’اسلام آباد میں پارٹی کے حالیہ احتجاج کے دوران نہتے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں اور ہمارے 12 کارکن ہلاک ہوئے جب کہ 200 لاپتہ ہیں۔‘

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پارٹی کے دیگر سینیئر رہنماؤں اسد قیصر، سینیٹر شبلی فراز اور جنرل سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا تھا کہ پانچ دسمبر کو عمران خان سے طویل ملاقات ہوئی تھی۔ جیسے ہی اڈیالہ جیل سے باہر نکلا تو مجھے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اگلے دن عدالت نے میری رہائی کا آرڈر دیا اور توہین عدالت بھی لگائی۔‘

انھوں نے کہا تھا کہ 24 نومبر کو ہم نے پرامن احتجاج کیا، پرامن احتجاج میں نہتے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں جس میں 12 نہتے کارکن مارے گئے اور 200 سے زائد کارکن تاحال لاپتہ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button