72 سالہ عورت کا ریپ اور 50 ملزمان کی پیشی ، دل دہلا دینے والی کہانی
یہ ریپ کرنے والوں میں نوجوان، بوڑھے، توانا، دبلے پتلے، سیاہ فام، گورے اور ہر عمر اور ہر طبقے کے لوگ شامل تھے۔
ان میں سے کوئی فائر فائٹر تھا، کوئی ڈرائیور، کوئی فوجی تو کوئی سکیورٹی گارڈ، یہاں تک کہ ان میں صحافی اور ڈی جے بھی شامل تھے۔
یہ وہ 50 افراد ہیں جن پر الزام ہے کہ انھوں نے فرانس سے تعلق رکھنے والے 72 سالہ ڈومینیک پیلکوٹ کے کہنے پر ان کی بیوی جزیل پیلکوٹ کا ریپ کیا
ڈومینیک پر الزام ہے کہ وہ ایک دہائی تک اپنی بیوی کو نیند کی گولیاں دے کر بے ہوش کرتے رہے اور ان کا مختلف مردوں سے ریپ کروایا۔
چونکہ یہ افراد فرانسیسی معاشرے کے ایک حصے کی نمائندگی کرتے ہیں اس لیے انھیں عام آدمی (Mr Everyman) کا نام دیا گیا۔
یہ سماعت رواں سال ستمبر سے جاری ہے اوراگلے ہفتے ملزمان پر دائر مقدمے کا فیصلہ سنایا جائے گا۔ اگر عدالت نے انھیں مجرم قرار دیا تو وہ مجموعی طور پر 600 سال سے زائد قید کی سزا کاٹیں گے۔
مقدمے کی کارروائی کے دوران ان میں سے چند ملزمان نے خود کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی تاہم بیشتر نے ججز کے سامنے نگاہیں اٹھانے تک کی جرات نہیں کی اور شاذ و نادر ہی اپنے وکلا کی طرف دیکھا۔
ان میں سے زیادہ تر ملزمان ڈومینیک پیلکوٹ کے گاؤں مازان کے آس پاس 50 کلومیٹر کے اندر کے ہی رہائشی ہیں۔
دفاع کے بعض وکلا نے ان کے عام انسان ہونے کو ایک اہم دلیل کے طور پر پیش کیا۔ تین ملزمان کی وکالت کرنے والے انٹوان منیئر کا کہنا ہے کہ ’عام لوگ ایسے انتہائی غیر معمولی کام کر سکتے ہیں۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انٹوان منیئر نے بتایا کہ ’میرا خیال ہے کہ تقریباً ہر کوئی کسی صورتحال میں کسی سنگین جرم کا مرتکب ہو سکتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ اس کے جرم کی نوعیت اتنی ہی سنگین ہو۔‘