بین الاقوامی

18 سال کی عمر میں شامی جیل میں جانے والا لڑکا 57 سال کی عمر میں جیل سے باہر آیا

شام میں اپوزیشن فورسز کی جانب سے حکومت کا کنٹرول سنبھالنے اور صدر بشار الاسد کے ملک سے فرار کے بعد سیاسی قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اس حوالے سے برطانوی اخبار نے 39 سال سے شامی جیل میں قید ایک سیاسی قیدی کی رہائی کا واقعہ رپورٹ کیا ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق شمالی لبنان میں رہنے والے معمر علی نے اپنے بڑے بھائی علی حسن کو 39 سال تک مختلف جیلوں میں تلاش کیا لیکن اب انہیں اس حوالےسے ایک اچھی خبر ملی ہے۔

علی حسن کو 1986 میں شامی فوجیوں نے شمالی لبنان میں ایک چیک پوائنٹ سے گرفتار کیا تھا، ان کی عمر اس وقت 18 سال تھی اور وہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے، گرفتاری کے بعد سے ان کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔

معمر علی نے تین دہائیوں تک شام کے مختلف سکیورٹی مراکز میں اپنے بھائی کو تلاش کیا لیکن ہر جگہ متضاد معلومات ملتی رہیں۔ معمر نے بتایا کہ انہوں نے شام کے ہر کونے میں اپنے بھائی کا پتا لگانے کی کوشش کی، ایک دن کہا جاتا کہ وہ جیل میں ہیں، دوسرے دن انکار کر دیا جاتا
آخری بار انہیں اپنے بھائی کے بارے میں 2011 میں اطلاع ملی تھی کہ وہ دمشق میں ایک فوجی سکیورٹی مرکز میں قید ہیں، لیکن شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد ان کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو گیا
یہاں تک کہ جمعرات کی رات معمر علی کے فون پر مسلسل پیغامات آنا شروع ہوئے، دوستوں اور رشتہ داروں نے انہیں ایک تصویر بھیجی جس میں ایک بوڑھا شخص، حیران اور پریشان حال، شامی شہر حماہ کی مرکزی جیل کے سامنے کھڑا تھا۔

معمر کے دوستوں اور رشتہ داروں نے کہا کہ وہ شخص ان سے مشابہت رکھتا ہے جس پر معمر نے کہا کہ یہ ان کا بھائی ہے۔

معمر علی کا کہنا ہے کہ 39 سال بعد اچانک اس کی تصویر دیکھنے کا احساس ناقابل بیان تھا، ان کا بھائی جو 18 سال کی عمر میں جیل گیا تھا، اب 57 سال کا ہو چکا ہے۔

معمر علی نے دکھ بھرے انداز میں کہا کہ وہ جیل سے بوڑھے آدمی کے طور پر باہر آئے ہیں۔

علی حسن ان قیدیوں میں شامل تھے جنہیں حالیہ دنوں شامی حکومت کی جیلوں سے رہا کیا گیا۔ یہ رہائی شامی اپوزیشن فورسز کی شامی فوج کے خلاف کامیاب حملوں کے بعد ہوئیں۔
معمر اب تک اپنے بھائی سے براہِ راست رابطہ قائم نہیں کر سکے ہیں اور تصویر کے ذریعے ان کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ گھر آئیں گے تو ہم خوب خوشیاں منائیں گے، لیکن جب تک میں انہیں خود نہیں دیکھ لیتا، انہیں چھو نہیں لیتا، کچھ بھی مکمل نہیں لگتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button