غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ایک سال مکمل، 42 ہزار شہادتوں کے باوجود عالمی برادری خاموش تماشائی
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور زمینی و فضائی حملوں کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہو گیا جہاں ایک سال کے دوران تقریباً 42 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں اور اس تمام عرصے میں اقوام متحدہ اور امریکا سمیت عالمی برادری کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے جو خاموش تماشائی بنی رہی اور اسرائیلی حملوں کو روکنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل میں کارروائی کی تھی جس میں 350 سے زائد اسرائیلی فوجیوں سمیت 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے اس کارروائی کے دوران 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔
اس کارروائی کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا اور بعد میں اس کو وسعت دیتے ہوئے زمینی کارروائی کا بھی آغاز کردیا جہاں ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اسرائیلی سفاکیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائی میں اب تک 41 ہزار 840 افراد شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، شہید ہونے والوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے جبکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ شہدا کی تعداد اس سے بہت زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ ملبے تلے بھی ہزاروں افراد دبے ہوئے ہیں جن کو کئی ٹن ملبے کے نیچے سے نکالنا بعید از قیاس ہے۔
اس حوالے سے رواں سال جولائی میں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائی کے بعد سے رضاکارانہ بنیادوں پر کام کرنے والے امریکی ڈاکٹرز اور نرسوں کے گروپ نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر انکشاف کیا تھا کہ غزہ میں جاری جنگ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 92ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔
اس تمام عرصے میں غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور ہزاروں افراد مصر اور شام کو ہجرت کر چکے ہیں جبکہ ہسپتالوں پر مسلسل بمباری کی وجہ سے نظام صحت مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے اور خواتین اور بچوں کو بنیادی طبی امداد کی فراہمی میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔