حکومت خیبرپختونخوا کا احتجاج کے دوران جاں بحق کارکنوں کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے دینے کا فیصلہ
حکومت خیبر پختونخوا نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے جھڑپ کے دوران جاں بحق ہونے والے کارکنوں کے لواحقین کو ایک کروڑ اور زخمیوں کو 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پی ٹی آئی کی حکومت کی صوبائی کابینہ نے امدادی پیکیج کی منظوری دے دی۔
حکومت خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ احتجاج میں جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک جتنے افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، ان کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے دیے جائیں گے، اس کے علاوہ زخمیوں کو بھی 10 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی فائنل کال کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کارکن وفاقی دارالحکومت سے ’فرار‘ ہوگئے تھے، اس کے بعد علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے متضاد اعداد و شمار پیش کیے تھے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس میں سیکڑوں کارکنوں، لطیف کھوسہ نے 278 کارکنان، سلمان اکرم راجا نے 20، شعیب شاہین نے 08 کارکنوں کی اموات کے اعداد و شمار مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیے تھے۔
تاہم آج راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ ہم جمہوری اور ذمے دار سیاسی جماعت ہیں، ہم نے آفیشلی 12 اموات بتائی ہیں، سیکڑوں اموات کی باتیں کرنے والوں سے کوئی تعلق نہیں، پی ٹی آئی پر کوئی پابندی نہیں لگے گی، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان عمران خان کریں گے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت، اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے حکام نے کہا تھا کہ مظاہرین نے سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی، لاٹھیوں، ڈنڈوں اور برچھیوں سے نشانہ بنایا، متعدد مقامات پر پرتشدد احتجاج میں پولیس کے 170 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جو ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔