سیاسیات

ڈی چوک احتجاج: کچھ پتا نہیں کس نے کہاں سے فائرنگ کی، پارلیمانی کمیشن بننا چاہیے، رانا ثنا اللہ

وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کچھ پتا نہیں کس نے کہاں سے فائرنگ کی، اسلام آباد میں ڈی چوک پر جو کچھ ہوا اس پر پارلیمانی کمیشن بننا چاہیے، قبل از وقت انتخابات سمیت تمام مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈی چوک پر 10سے 15 ہزارلوگ جمع تھے جن میں 7 سے 8 ہزار مسلح تھے، اندھیرا ہونے کے بعد فائرنگ شروع ہوئی کچھ پتا نہیں کس نےکہاں سے فائرنگ کی، ڈی چوک پر جو کچھ ہوا حکومت اس کی صاف وشفاف انکوائری کرانا چاہتی تھی۔

رانا ثنا اللہ نےکہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے جھوٹے پروپیگنڈوے کو تسلیم کرے تاکہ پارلیمانی کمیشن شفاف تحقیقات کرسکے، ڈی چوک پرجو کچھ ہوا اس پرپارلیمانی کمیشن بننا چاہیے، پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمان میں بیٹھ کربات کریں ہم معاملات کوحل کرنےکو تیار ہیں، ہم اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ سیاسی مسائل کا حل صرف سیاسی مذاکرات میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں لازم ہےکہ آپ دوسرےکے وجودکوتسلیم کریں تاکہ آپ کے وجود کو تسلیم کیا جائے، ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، آئیں بیٹھیں تمام مسائل کو حل کریں۔

خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اس کا مخالف ہوں، حالات خراب ہیں گورنر راج سے مزید خراب ہوں گے، قبل از وقت انتخابات سمیت تمام مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی فائنل کال کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کارکن وفاقی دارالحکومت سے ’فرار‘ ہوگئے تھے، اس کے بعد علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے متضاد اعداد و شمار پیش کیے تھے۔

اسلام آباد میں احتجاجی مارچ ختم ہونے کے بعد متعدد پی ٹی آئی رہنمائوں نے کارکنوں کی اموات سے متعلق متضاد دعوے کیے تھے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس میں سیکڑوں کارکنوں، لطیف کھوسہ نے 278 کارکنان، سلمان اکرم راجا نے 20، شعیب شاہین نے 08 کارکنوں کی اموات کے اعداد و شمار مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیے تھے۔

تاہم آج چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ سیکڑوں اموات کی بات کرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں، ہمارے 12 کارکن شہید ہوئے۔

وفاقی حکومت، اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے حکام نے کہا تھا کہ مظاہرین نے سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی، لاٹھیوں، ڈنڈوں اور برچھیوں سے نشانہ بنایا، متعدد مقامات پر پرتشدد احتجاج میں پولیس کے 170 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جو ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button