پاکستان

کرّم میں فرقہ وارانہ جھڑپوں میں مزید 32 ہلاکتیں، صوبائی حکومت کا وفد ’جرگے کو دوبارہ فعال کرنے‘ کے لیے روانہ

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جمعرات کو گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد جمعے کی شب اس کے ردِ عمل میں فرقہ وارانہ جھڑپوں میں حکام کے مطابق کم از کم 32 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

جمعے کی شب سے کرم کے مختلف علاقوں میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور بعض ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی دکانوں اور مکانوں کو نذرِ آتش کیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے محکمۂ اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، کمشنر کوہاٹ ڈویژن، ڈی آئی جی کوہاٹ پر مشتمل وفد حالات کا جائزہ لینے اور امن و امان کی بحالی کے لیے جرگے کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کرم روانہ ہوا ہے۔

کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ کرم میں امن و امان قائم کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ قبائلی رہنماؤں سے مدد حاصل کی جا رہی ہیں۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاڑہ چنار کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر میر حسن جان کے مطابق ان کے ہسپتال میں گذشتہ رات سے آٹھ لاشیں اور پچاس سے زیادہ زخمی افراد لائے گئے ہیں۔

اسی طرح لوئر کرم کے علاقے بگن، مندوری اور علیزئی کے علاقوں میں جھڑپوں اور توڑ پھوڑ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ لوئر کرم میں واقع صدہ ہسپتال سے ڈاکٹر رحیم نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے ہسپتال میں تین لاشیں لائی گئیں جبکہ بگن کے ساتھ مندوری کے بنیادی صحت مرکز میں موجود ڈاکٹر محمد نواز نے بتایا کہ ان کے مرکز میں نو لاشیں اور 20 سے زیادہ زخمی لائے گئے ہیں۔

علیزئی کے بنیادی صحت مرکز میں رابطہ نہیں ہو سکا لیکن ڈاکٹر رحیم کے مطابق تازہ جھڑپوں کے دوران علیزئی میں 12 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ جمعرات کو لوئر کرم کے علاقوں بگن اور اوچت میں 200 گاڑیوں کے قافلے پر مسلح افراد نے چار مقامات پر حملہ کیا تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 44 افراد مارے گئے تھے جبکہ 39 زخمی ہوئے تھے۔ ان ہلاک شدگان اور زخمیوں میں سے اکثریت کا تعلق پاڑہ چنار اور اہلِ تشیع برادری سے تھا۔

جواب دیں

Back to top button