سانحہ کرم: صدر، وزیر اعلیٰ کے پی، وزیر داخلہ کا اظہار مذمت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی اور قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے، معصوم شہریوں پر حملے کے ذمےداران کو کیفر کردار پہنچایا جائے۔
صدر مملکت نے واقعہ میں قیمتی جانی نقصان پر لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا اور زخمی افراد کو بر وقت طبی امداد کی فراہمی، ذمے داران کے خِلاف کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے گھناؤنے واقعے کا سخت نوٹس لیا اور شدید الفاظ میں مذمت کی، انہوں نے صوبائی وزیر قانون، متعلقہ ایم این اے، ایم پی اے اور چیف سیکریٹری پر مشتمل وفد کو فوری طور پر کرم کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفد کرم جاکر وہاں کے معروضی حالات کا خود جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے، کرم میں صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے پہلے والے جرگے کو پھر سے فعال کیا جائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں تمام شاہراہوں کو محفوظ بنانے کے لئے پروونشل ہائی ویز پولیس کے قیام پر کام کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومت پولیس اور تمام متعلقہ ادارے مل کر سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا بھی اعلان کیا اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے وزیر داخلہ محسن نقوی نے گزشتہ ہفتہ مشکل اور پریشان کن رہا، اب کرم میں 38 افراد شہید ہو چکے ہیں، ہم اب ہر روز ایک نیا واقعہ دیکھتے ہیں، ہم خیبر پختونخوا کے حکام، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، انہیں مدد کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمارے ملک کا حصہ اور صوبہ ہے، ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم جس طرح سے بھی ان کی مدد کرسکے، کریں گے۔
حکومت خیبرپختونخوا کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا بیان نے کہا کہ ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملہ انتہائی افسوناک ہے، شہیدوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا گیا، پھر مسافر قافلوں کو دونوں اطراف سے نشانہ بنایا گیا، 200 کے قریب گاڑیاں شامل تھیں جن کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق اب تک 33 افراد کی شہادت ہو چکی ہے جب کہ 19 افراد شدید زخمی ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور واقعے کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او)، ریجنل پولیس افسر (آر پی او) سمیت تمام متعلقہ افسران جائے وقوع پر موجود ہیں، واقعے کی تفتیش جاری ہے، ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا انتہائی بزدلانہ فعل ہے۔