نعیم قاسم اسرائیل کے لیے حسن نصراللہ سے زیادہ حیران کن کیوں ہے؟
دھ کی صبح حزب اللہ نے جنوبی لبنان کے قصبے شمع کے مضافات میں اسرائیلی فوج کے ایک کیمپ پر بمباری کا اعلان کیا، جس کے چند گھنٹے قبل منگل کی شام اسرائیلی فوجیوں نے جنوبی لبنان کے شہر مرکابہ کے قریب گائیڈڈ میزائلوں کی تصدیق کی۔ اس حملے میں متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
یہ کشیدگی اس سنگین اور اہم پیش رفت کے بعد ہوئی ہے جو پیر کی شام سامنے آئی تھی۔ لبنان سے بیلسٹک میزائلوں کے داغے جانے کے بعد تل ابیب اور اس کے گردونواح میں یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آوازیں سنیں گئیں۔ جس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔
حزب اللہ نے دعویٰ کیا کہ اس نے حیفا کے قریب ایک فوجی اڈے کو ڈرون سے نشانہ بنایا۔
اس وقت یہ کشیدگی کیوں ہے اور اس کے پیچھے حزب اللہ کا کیا پیغام ہے؟
مصری کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے مشیر میجر جنرل اسٹاف اسامہ محمود کبیر نے بتایا کہ حزب اللہ کی جانب سے ان بڑے حملوں کے نتیجے میں بھیجے گئے پیغامات اور ایسے شواہد ہیں اپنے معنی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نعیم قاسم سیکرٹری کے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بننے کے بعد اسرائیل کو کئی سرپرائز دیکھنا پڑے ہیں۔ وہ جو کچھ کہتے ہیں کرتے ہیں۔ اگر ان کی ظاہری وضع قطع اور بولنے کا انداز یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ پرسکون ہیں اور بنیاد پرست نہیں ہے۔مگر نعیم قاسم میں ہدف بنانے والے دائرے کو بڑھانے کی جرات ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ دوسرا پیغام یہ ہے کہ حزب اللہ اسرائیل کی قیادت میں سب کو یقین دلانا چاہتی ہے کہ تنظیم کی عسکری صلاحیتیں موجود ہیں۔ موثر ہیں اور اعلیٰ جنگی استعداد رکھتی ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا حزب اللہ کی صلاحیتوں کو کم کرنے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کی فوجی صلاحیتوں کو 70 فیصد سے زیادہ کم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
مصری دانشور نے انکشاف کیا کہ شدت پسندی کا مطلب حزب اللہ کی جانب سے غزہ میں حماس کے لیے اپنی حمایتی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اپنائی گئی حکمت عملی کے تسلسل کی تصدیق ہے۔ اس کی وجہ سے اسرائیل نے لبنان کو نشانہ بنایا اور جماعت کے رہ نماؤں اور ارکان کا سراغ لگانا اور انہیں ختم کرنا شروع کر دیا۔
مصری دانشور نے وضاحت کی کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے میڈیا اہلکار محمد عفیف کو ہلاک کرنے کے لیے دارالحکومت بیروت کے قلب کو فضائی بمباری کا نشانہ بنایا۔ حزب اللہ نے فوری طور پر ایک دن بعد تل ابیب پر براہ راست بمباری کر کے اس کارروائی کا جواب دیا۔