پنجاب میں اسموگ کی صورتحال برقرار، لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر انتظامیہ کا ایکشن
پنجاب کے میدانی علاقوں میں دھند اور اسموگ کی صورتحال برقرار ہے، لاہور اور ملتان میں آج سے 24 نومبر تک ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی جاچکی ہے جب کہ گرین لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر لاہور انتظامیہ نے ایکشن لیتے ہوئے مقررہ وقت کے بعد کھلنے والے 70 سے زائد دکانیں اور ریسٹورنٹ سیل کردیے۔
لاہور میں اسموگ کے مضر ترین اثرات کے پیش نظر 24 نومبر تک بیرونی سرگرمیوں پر پابندی میں توسیع جب کہ قومی اہمیت کے تعمیراتی منصوبوں کے علاوہ دیگر تعمیرات پر ایک ہفتے تک مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔
لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 580 پوائنٹس رپورٹ کیا گیا، ملتان 338، پشاور 144، اور راولپنڈی کا انڈیکس 137 پوائنٹس رہا۔
لاہور انتظامیہ کے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ شہر کے بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں صرف فارمیسی کے حصے کھلے رہیں گے اور دیگر تمام سیکشنز رات 8 بجے سے بند رہیں گے۔
اعلامیہ کے مطابق اینٹوں کے بھٹوں اور دیگر بھٹیوں والی صنعتوں کے کام پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے، شام 4 بجے کے بعد ریسٹورنٹس میں ان ڈور ڈائننگ اور رات 8 بجے کے بعد ٹیک اوے پر مکمل پابندی ہوگی، آؤٹ ڈور ڈائننگ پر مکمل پابندی ہوگی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ شام 4 بجے کے بعد ریسٹورنٹس کے پارکنگ ایریاز میں بھی کھانے پر مکمل پابندی ہوگی۔
اعلامیے کے مطابق لاہور میں ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکل کے داخلے پر بھی مکمل پابندی ہوگی، ایندھن، ادویات، طبی ساز و سامان اور کھانے کی اشیا لے جانے والی فٹنس سرٹیفکیٹ کی حامل ہیوی ٹرانسپورٹ کو استثنیٰ ہوگا۔
اس کے علاوہ فٹنس سرٹیفکیٹ کی حامل مسافر بسیں پابندی سے مستشنیٰ ہوں گی، ایمبولینس، فائر بریگیڈ، ریسکیو، پولیس اور جیل سمیت ایمرجنسی گاڑیاں بھی پابندی سے مستشنیٰ ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ تمام مارکیٹس شام 8 بجے بند کر دی جائیں گی، فارمیسی، میڈیکل اسٹورز، طبی سہولیات اور ویکسینیشن سینٹرز پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ پیٹرول پمپس، آئل ڈپو، تندور ، بیکریاں، مٹھائی کی دکانیں، آٹا چکیاں، دودھ اور ڈیری کی دکانیں پابندی سے مستشنیٰ ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ایجنسیوں کے اہلکاروں کے علاوہ نماز جنازہ، تدفین اور مذہبی رسومات سے متعلق تقریبات پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔
لاہور بھر میں تمام یونیورسٹیز اور کالجز بند رہیں گے اور تمام کلاسز کی تدریس آن لائن ہوگی جب کہ اسکولز 24 نومبر تک بند رہیں گے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور تمام ہسپتالوں کی او پی ڈیز شام 8 بجے تک کام کریں گی۔
گرین لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کارروائی
محکمہ تحفظ ماحول نے 24 گھنٹوں میں 24 صنعتی یونٹس سیل، 21 مسمار اور 94 لاکھ سے زائد جرمانہ عائد کیا جب کہ 6 مقدمات کا اندراج کیا گیا، گرین لاک ڈاؤن علاقے میں دو کمرشل جنریٹرز سیل اور 5 کو نوسز جاری کیے گئے۔
ضلعی انتظامیہ مارکیٹس کو 8 بجے بند کروانے اور آؤٹ ڈور ڈائنگ پر پابندی پر عملدرآمد کے لیے سرگرم ہے، شہر میں کارروائیوں کے دوران 70 دکانیں اور ریسٹورنٹس کو سیل کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر لاہور کے مطابق دھواں چھوڑنے والی 45 گاڑیاں ضبط، 117 گاڑیوں کے چالان کیے گئے، بغیر فٹنس سرٹیفکیٹس کے 72 گاڑیوں کے چالان کیے گئے، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ٹرانسپورٹرز کو 5 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر نے شہر کے داخلی و خارجی ناکوں کا دورہ کیا، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ شب 10 ہزار سے زائد ہیوی وہیکلز، ٹرک، ٹرالر، ٹریکٹر ٹرالیوں کو داخل نہیں ہونے دیا گیا جب کہ 24 گھنٹوں میں 51 لاکھ کے چالان ٹکٹس جاری کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ 1599 موٹرسائیکلوں کو بھی چالان ٹکٹس جاری، 192 موٹرسائیکلیں تھانوں میں بند کیں، لاہور ٹریفک پولیس کی جانب سے اسموگ سے بچاو کے لیے شہریوں میں ماسک تقسیم کیے گئے۔
لاہور میں اسموگ سے محفوظ رہنے کے لیے ماسک کا استعمال لازمی قرار دے دیا گیا، تاہم بازاروں میں ماسک کے استعمال کو یقینی نہیں بنایا جارہا ہے۔
اسموگ کیا ہے؟
اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ ’اسموک‘ اور ’فوگ‘ سے مل کر بنا ہے۔
اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائیڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
اسموگ کیسے بنتی ہے؟
جب فضا آلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسوں اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔
عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔
بچاﺅ کے لیے کیا کریں؟
اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔
باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز لگانے کی صورت میں وہ نہ لگائیں بلکہ عینک کو ترجیح دیں۔
اسموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔
پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں۔
سگریٹ نوشی ویسے ہی کوئی اچھی عادت نہیں تاہم اسموگ کے دوران تو اس سے مکمل گریز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔
باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں۔