سپیشل رپورٹ

ہفتہ کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد اور لاہور کے احتجاج کے دوران کیا ہوتا رہا؟

شیلنگ، پتھراؤ، گرفتاریاں، پراسرار مبینہ گمشدگی اور دعوے۔ پاکستان میں ہفتہ پانچ اکتوبر کا خلاصہ ان الفاظ میں کیا جا سکتا ہے۔

گذشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنان کے درمیان وقتاً فوقتاً تصادم دیکھنے کو ملتا رہا۔

آئیے آپ کو گذشتہ روز کی چند اہم خبروں کے بارے میں بتاتے ہیں، جن میں سے سب سے زیادہ ڈرامائی وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی اچانک پی ٹی آئی کے مظاہرے سے روانگی اور پھر مبینہ طور اسلام آباد میں موجود خیبرپختونخوا ہاؤس سے گمشدگی کا دعویٰ ہے۔ تاحال یہ معلوم نہیں ہے کہ وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کہاں ہیں۔

  • وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو مبینہ طور پر اسلام آباد میں حبس بے جا میں رکھے جانے پر خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس آج دن دو بجے طلب کر لیا گیا ہے۔
  • پاکستان تحریکِ انصاف نے سنیچر کی شب ایک بیان میں کہا کہ جماعت کی پولیٹیکل کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی غیرموجودگی میں بھی احتجاج جاری رہے گا۔
  • وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے بارے میں دعویٰ کیا کہ ’اسلام آباد میں پابندی کے باوجود احتجاج کرنے والے 564 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں خیبرپختونخوا پولیس کے 11 اہلکار بھی شامل ہیں۔
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلیو ایریا میں تاجر اسوسی ایشن کے نمائندے کی جانب سے دائر پیٹیشن پر جاری حکمنامے میں کہا کہ انتظامیہ یہ یقینی بنائے کہ وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی غیرقانونی احتجاج کے سبب شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران امن کو نقصان نہ پہنچے۔
  • پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پی ٹی آئی کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے دوران پی ایم جی چوک پر پتھر لگنے سے ایک پولیس اہلکار شدید زخمی ہوا جبکہ متعدد گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں۔
  • پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے احتجاج ’اسلام آباد پر ایک دشمن قوت کا حملہ‘ قرار دیا۔

جواب دیں

Back to top button