’ہمارے ساتھ کنٹینر ہٹانے کا سامان اور پانی کے ٹینکرز ہیں‘

سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ’پُرامن احتجاج‘ کے لیے ڈی چوک پہنچنے کی کال کے بعد خیبر پختونخوا سے قافلے اسلام آباد کی طرف روانہ ہیں۔ تاہم وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی راستے کنٹینرز لگا کر سیل کر دیے گئے ہیں۔
ان قافلوں کی قیادت خود وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کریں گے اور وہ ہر حالت میں اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف کی قیادت کے مطابق ان کی تیاریاں مکمل ہیں اور قافلے اپنے ساتھ ضروری سامان بھی لے جا رہے ہیں تاکہ تمام رکاوٹیں ہٹا سکیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شاندانہ گزار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’احتجاج ہمارا حق ہے اور ہم پُرامن احتجاج کریں گے۔ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ پُرامن احتجاج میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کی جائے۔‘
ایک سوال پر شاندانہ گلزار نے کہا کہ ’ہمارے ساتھ مشینری ہے، بڑی تعداد میں لوگ ہیں، رضا کار ہیں اور ہم نے آنسو گیس سے بچاؤ کی تیاری کی ہے۔ بڑی تعداد میں ماسک لیے ہیں حالانکہ مارکیٹ سے ماسک غائب کر دیے گئے تھے ’ہمارے ساتھ نمک اور پانی کے ٹینکرز ہیں اور یہ آنسو گیس کے شیل سے ہمیں نہیں روک سکیں گے۔‘
بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ ’اسلام آباد میں حکومت نے جو کرنا ہے، وہ ان کا کام ہے۔ ہمیں یہ کہا گیا ہے کہ مکمل تیاری کے ساتھ آنا ہے۔ تمام قافلے اپنے ساتھ خوراک اور دیگر سامان بھی لائیں گے تاکہ اگر دھرنا دینا پڑا تو وہ دو دن یا تین دن یا جتنا بھی ہو سکا وہ دھرنا دیں گے ’تمام کارکنوں اور قائدین کو ہدایت کی گئی ہے کہ جہاں روکا گیا وہیں دھرنا ہوگا۔ وہ چاہے جتنے دن بھی ہوگا، اس کا فیصلہ پھر قائدین کریں گے۔‘
تحریک انصاف کے صوبائی جنرل سیکریٹری علی اصغر نے بی بی سی کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے قافلے موٹر وے اور جی ٹی روڈ کے ذریعے پہنچیں گے۔ ’صوبے کے تمام قافلوں کا پہلا پڑاؤ صوابی انٹر چینج ہوگا اور پھر یہاں سے آگے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر خیبر پختونخوا سے قافلوں کو پنجاب کی حدود میں برہان اور اس سے آگے پہاڑی سلسلے پر روکنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن پی ٹی آئی کی قیادت کی کوشش ہے کہ آج اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچیں گے۔
ایسی اطلاعات ہیں کہ گذشتہ روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی صدارت میں ایک اجلاس ہوا ہے جس میں تمام قائدین اور اراکین اسمبلی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ بڑی تعداد میں کارکنوں کو لائیں کیونکہ یہ ایک اہم احتجاج ہونے جا رہا ہے۔
اس بارے میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں اور اراکین قومی اسمبلی عاطف خان، علی محمد خان اور اسد قیصر سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
خیال ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد بیشتر اراکین قومی اسمبلی روپوش ہیں۔ پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر اور سابق ناظم پشاور ارباب عاصم نے کہا ہے کہ وہ روانہ ہو رہے ہیں اور مقابلہ کریں گے۔ ’اگر وہ آنسو گیس کے شیل پھینکیں گے تو ہم اپنے ساتھ ماسک اور بچاؤ کا سامان لے جا رہے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ رکاوٹیں کیسے دور ہوں گی تو انھوں نے کہا کہ ’یہ تو وہاں جا کر معلوم ہوگا کہ رکاوٹیں کیسے دور ہوں گی۔‘ صوابی اور چارسدہ سے مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ صبح گیارہ بجے کے قریب لوگ پہنچانا شروع ہو گئے تھے۔
ارباب عاصم نے پشاور موٹروے انٹرچینج سے بتایا کہ گاڑیاں پہنچ رہی ہیں جبکہ باقی علاقوں سے بھی قافلے روانہ ہیں جو صوابی انٹر چینج پہنچیں گے۔