غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی
پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کی حتمی تاریخ کے بعد ملک بھر میں غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کے خلاف سرچ آپریشن شروع کردیاگیا ہے اور انہیں باعزت طریقے سے افغانستان واپس بھیجنے کے لیے پہلے سے مرتب کردہ لائحہ عمل کے مطابق کیمپوں میں منتقل کیا جارہاہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے 31اکتوبر آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی اِس دوران جو افغان خاندان اپنے وطن لوٹ گئے انہیں باعزت طریقے سے رخصت کیاگیا اب ملک بھر میں سرچ آپریشن کے ذریعے غیر قانونی مقیم باشندوں کے خلاف سرچ آپریشن کیا جائے گا اور انہیں واپس اُن کے وطن روانہ کیا جائے گا۔ پاکستان کی قیادت بالخصوص دفترخارجہ نے بتایا ہے کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ سکیورٹی کی خاطر کیا گیا ہے کیونکہ سنگین جرائم میں ملوث افراد کے تانے بانے دہائیوں سے افغانستان میں موجود عناصر سے ملتے ہیں اور وقتاً فوقتاً افغان حکام کی توجہ اِس جانب مبذول بھی کرائی جاتی رہی ہے، مگر پاکستانی عوام کی طرف سے ہمیشہ حکومت پر دباؤ رہا ہے کہ افغان مہاجرین کی تیسری نسل اب پاکستان میں پروان چڑھ چکی ہے، جائیدادیں، املاک، کاروبار غرضیکہ زندگی کا شعبہ ایسا نہیں جہاں مہاجرین، پاکستانی شناخت ظاہر کرکے موجود نہ ہوں اسی طرح شہری وسائل میں بھی افغان مہاجرین برابر کے حصہ دار رہے ہیں لہٰذا ”دیرآید درست آید“۔ جتنے بھی غیر ملکی شہری جعلسازی کے ذریعے پاکستان کی شناخت حاصل کرچکے ہیں اور جتنے بھی لوگ بغیر قانونی دستاویزات اور شناخت کے پاکستانی بن کریہاں رہ رہے ہیں انہیں، ان کے وطن واپس بھیجنا ہی ملک و قوم کے مفاد ہے، ماضی میں بھی ہر حکومت افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے اقدامات کرنے کا نعرہ لگاتی رہی ہے مگر بات نعرے سے آگے نہیں بڑھی مگر نگران حکومت کے دور میں پہلی بار ملک گیر سطح پر وہ کام شروع ہوا ہے جو کسی منتخب حکومت نے ماضی میں کبھی نہ کیا تھا، اس لیے ایسا سمجھنا کہ افغانوں کو واپس افغانستان دھکیلا جارہا ہے سراسر منفی پراپیگنڈا ہے، حکومت پاکستان نے غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے فیصلے پر افغانستان کی عبوری حکومت کو اعتماد میں لیااور پھر غیر قانونی افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا فیصلہ ملک کی سکیورٹی اور معیشت کی خاطر کیا اور پھر یہ پالیسی صرف افغان شہریوں کے لیے نہیں بلکہ تمام ممالک کے لیے ہے، جن کے شہری یہاں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور اپنی شناخت چھپا کر پاکستانی بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان نے دوست ممالک سے بھی درخواست کی ہے کہ افغان شہریوں کو اپنے ملک لے جائیں اور ان کی وزارت داخلہ کی کلیئرنس کے بعد بھجوایا جائے گا۔ ہم اِس فیصلے کی بھی تائید کرتے ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن کو ڈی پورٹ یا گرفتار کیا جائے گا۔ روس افغان جنگ کے دور میں جو تیس لاکھ افغان مہاجرین پاکستان آئے آج کم و بیش وہ سارے ہی خودکو پاکستانی سمجھتے ہیں اور ان کی دوسری کے بعدتیسری نسل بھی پروان چڑھ چکی ہے، ہمارے ہوش تبھی ٹھکانے آتے ہیں جب پانی سر سے گذر جاتا ہے، افغان مہاجرین کو بہن بھائیوں کی طرح ایک مخصوص کیمپ میں رکھاجاتا جیسا کہ پوری دنیا میں ہوتا ہے، خود ایران نے بھی پہلے ایسے کیمپ بنائے اور مہاجرین کو اِن کیمپوں تک محدود رکھا، مگر ہم نے انہیں پورے ملک میں گھومنے کی آزادی دے دی اور وہ پاکستانیوں کے ساتھ وسائل میں حصہ دار بن گئے، بہرکیف پوری قوم اِس فیصلے کی تائید کرتی ہے، افغان مہاجرین جن کے پاس دستاویزات نہیں اور وہ غیرقانونی طور پر مقیم ہیں، انہیں بلاتاخیر واپس بھیجاجاناچاہیے۔ اِس کے ساتھ ہی ہم اُن اداروں کے رویے پر بھی افسوس کااظہار کرتے ہیں جو غیر قانونی مقیم افراد کی حمایت میں چیخ چیخ کرصفحات کالے کررہے ہیں، ہم اپنے مسائل اور وسائل سے بخوبی واقف ہیں اِس لیے ہمیں اپنی غلطیاں سدھارنا پڑیں گی اور ہم سدھار بھی رہے ہیں، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے وہ تمام ادارے جو اِس وقت پاکستان کے اِس فیصلے پر تنقید کررہے ہیں، انہیں کھلی دعوت ہے کہ وہ یہاں سے واپس جانے والے افغانیوں کو اپنے ممالک میں لے جائیں اور انہیں اپنے وسائل میں برابر کا شراکت دار بنادیں۔