سارہ انعام قتل کیس کے ملزم شاہنواز امیر نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی مخالفت اور پی ٹی آئی کی سپورٹ کرنے پر مجھے اور والد کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا، بیوی کو یا تو نامعلوم افراد نے قتل کیا یا پھر وہ باتھ روم میں پھسل کر گرنے سے ہلاک ہوئی۔
ملزم شاہنواز امیر نے بیان میں کہا کہ لاہور میں نامعلوم افراد نے والد پر حملہ کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، مجھے اور میرے والدین کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا، یہ بھی ہوسکتا ہے باتھ روم میں میری بیوی پھسل کر گری ہو اور سر پر چوٹ لگنے سے ہلاک ہوئی ہو، یہ بھی ہوسکتا ہے میری غیر موجودگی میں میری بیوی کو نامعلوم افراد نے قتل کیا ہو۔
میڈیا کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کی۔ گرفتار ملزم شاہنواز امیر کو عدالت پیش کیا گیا۔ ملزم شاہنواز امیر نے اپنے دفاع میں دستاویزات عدالت جمع کرادیں جس میں ایاز امیر پر حملے اور گھر پر ڈکیتی کی ایف آئی آر شامل ہیں۔
ملزم شاہنواز امیر نے اپنے 342 کے بیان میں موقف اختیار کیا کہ پولیس نے بدنیتی سے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا، میرے والد نامور صحافی ہیں جو کھلے عام پی ڈی ایم حکومت کی مخالفت اور تنقید کررہے تھے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سپورٹ کررہے تھے۔
ملزم شاہنواز امیر نے بیان میں کہا کہ لاہور میں نامعلوم افراد نے والد پر حملہ کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، مجھے اور میرے والدین کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا، یہ بھی ہوسکتا ہے باتھ روم میں میری بیوی پھسل کر گری ہو اور سر پر چوٹ لگنے سے ہلاک ہوئی ہو، یہ بھی ہوسکتا ہے میری غیر موجودگی میں میری بیوی کو نامعلوم افراد نے قتل کیا ہو۔
عدالت نے ملزم کے اس بیان پر آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 8 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی۔