
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں جس کی وجہ سے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے جبکہ ایندھن، ادویات کی قلت، پانی، بجلی کی فراہمی معطل ہونے کی وجہ سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیلی حکومت کی طرف سے ٹیکنالوجی پر بھی اپنا بیانیہ پھیلانے کی کوششیں جاری ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ماریا جولیا کیسس شمالی لندن میں اپنے گھر میں کھانا کھانے بیٹھی تھیں جہاں ان کا 6 سالہ بیٹا کمرے کی طرف بھاگا جس کا چہرہ پیلا پڑ گیا تھا۔
بچے کے اینڈرائیڈ فون پر پزل گیم میں حماس کے مسلح اراکین، خوفزدہ اسرائیلی خاندانوں اور دھندلی گرافک فوٹیج دکھائی گئی تھی۔
موبائل فون کی بلیک اسکرین پر اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک پیغام بھی نشر ہوا جس میں لکھا تھا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جنہوں نے ہمیں نقصان پہنچایا ہے انہیں بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
برازیل سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ بارسٹا ماریا جولیا کیسس نے کہا کہ موبائل پر آنے والے اس اشتہار نے ان کے بیٹے کو خوف میں مبتلا کر دیا اور انہوں نے جلدی سے گیم ڈیلیٹ کر دی۔
انہوں نے ٹیلی فونک انٹرویو میں کہا کہ ’بچہ حیران تھا اور کہا کہ یہ خونی اشتہار میرے کھیل میں کیا کر رہا ہے‘۔
رپورٹ کےمطابق یہ ثابت نہیں کیا جا سکا کہ اشتہار بچے کے ویڈیو گیم میں کیسے آیا، لیکن اس سے متاثر ہونے والا یہ واحد خاندان نہیں ہے۔
خبر ایجنسی نے پورے یورپ میں کم از کم 5 دیگر کیسز بھی رپورٹ کیے ہیں، جس میں اسرائیل کی حمایت میں ویڈیوز، راکٹ حملوں، آتش گیر دھماکے، اور نقاب پوش بندوق برداروں کی فوٹیج دکھائی گئی ہیں۔