سیاسیات

کورٹ مارشل صرف جنرل(ر) فیض حمید نہیں بلکہ سابق آرمی چیف جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کا بھی ہو، سینئر صحافی

پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی ہے۔ تاہم اب صحافیوں کی جانب سے جنرل فیض حمید کے ساتھ ساتھ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ملک کے معروف صحافی حامد میر نے مختلف پروگرامز اور یو ٹیوب انٹرویوز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جنر ل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف کارروائی خوش آئیند ہے ابھی اور بہت سی کہانیاں نکلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف جنرل فیض حمید تک نہیں رکنا چاہیے بلکہ سابق آرمی چیف جنرل(ر) باجوہ جو کہ ان تمام معاملات میں براہ راست ملوث تھے جن کی وجہ سے فیض حمیدکورٹ مارشل تک پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف ہو تو پھر پورا ہو جس سے قوم کو معلوم ہوگا کہ اصل میں کونسا کردار کیا کرتا رہا ؟ جنرل فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل سے متعلق سینئر کالم نگار ہارون رشید کا کہنا ہے کہ انصاف کے دو ترازو نہیں ہونے چاہیں۔ جنرل باجوہ پر بھی کرپشن سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھا کر 12 ارب روپے بنائے۔ اسی طرح اوریا مقبول جان اور عمران خان نے بھی یہی مطالبہ دہرایا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اِسی طرح پہلے بھی کئی سینئر افسران کو آرمی رولز اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں دی جا چکی ہیں، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی گئی ہے یہ اِسی سلسلے کا شاخسانہ ہے۔

فوج کے مطابق ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا بلکہ فوج اپنے کڑے احتسابی عمل کو کئی بار عملی جامہ پہلے بھی پہنا چکی ہے اِس احتسابی عمل کی نظیر آپ کو کسی اور ادارے میں نہیں ملتی، فوج نے ایک بار پھر واضح طور پر ثابت کر دیا کہ کوئی بھی شخص چاہے وہ کتنے ہی اونچے عہدے پر کیوں نہ ہو، قانون سے بالاتر نہیں اور دوسری بات یہ کے پاک فوج کا احتسابی عمل بہت شفاف اور کڑا ہے جو فوری حرکت میں آ کر حقائق اور ثبوتوں کی روشنی میں، معاملات کو قانون کے مطابق سختی کے ساتھ نمٹاتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button