اسرائیلی بربریت کے خلاف جماعت اسلامی اسلام آباد کی ریلی پر پولیس نے دھاوا بول کر قیادت اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
اسلام آباد پولیس نے سرینا چوک پر احتجاجی کیمپ اور ساؤنڈ سسٹم اکھاڑ دیے جبکہ امیر جماعت اسلامی نصر اللہ رندھاوا، ترجمان عامر بلوچ اور کاشف چوہدری سمیت کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا۔
پولیس نے ریلی کے شرکا پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس کے ردعمل میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپ سے سرینا چوک میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔
جماعت اسلامی نے الزام لگایا ہے کہ پولیس غزہ مارچ روکنے کی کوشش کر رہی ہے، ہمارے رہنما گرفتار کر لیے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم نے کہا امریکا سمیت دنیا بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلیے احتجاج کیا جا رہا ہے لیکن ہمیں احتجاج سے روکا جا رہا ہے۔
سراج الحق کا ردعمل
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت نے امریکی نائب وزیر خارجہ کے فون اور حکم پر غزہ مارچ کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا، دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں تو حکومت یہاں کیوں روکنا چاہتی ہے؟
سراج الحق نے کہا کہ میں خود اسلام آباد پہنچ رہا ہوں اور تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ کل اپنے مظلوم بھائیوں کی حمایت کریں اور غزہ مارچ میں شریک ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں غزہ مارچ کی تیاریاں روکنا اور اسلام آباد کے امیر نصراللہ رندھاوا اور تاجر رہنما کاشف چوہدری کی گرفتاری انتہائی قابل مذمت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت اور ادارے کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں؟ امریکا کے بعد کیا اب اسرائیل نوازی بھی ان کیلیے کوئی قابلِ شرم بات نہیں رہی؟
سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ ہماری قیادت اور کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کا اعلان
سراج الحق نے چند روز قبل اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے 29 اکتوبر کو احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے اور آج اسی سلسلے میں ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ غزہ کے محاصرے کو 18 دن ہوگئے ہیں جہاں گولیوں کی بارش جاری ہے، 5 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے اور اب تو جنازہ کو کندھا دینے کیلیے صرف مائیں اور بہنیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 29 اکتوبر کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے باہر غزہ مارچ کریں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے۔