نہ نَو مَن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی
محمد آصف خاور
پنجاب حکومت شہریوں کو مفت سولر سسٹم دینا چاہتی ہے تاکہ بجلی کے بوجھ سے متوسط طبقہ کو نکالا جاسکے، پنجاب حکومت کا یہ احسن اقدام ہے اور وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف اگر واقعی عوام کو بجلی کے بھاری بھرکم بلوں سے ریلیف دینے میں کامیاب رہیں تو مسلم لیگ (ن)کا روٹھا ہوا ووٹر شاید واپس جائے لیکن اگر جون کے بعد جولائی،اگست اورستمبر کے بل بھی’’ستمگر‘‘ثابت ہوئے تو پھر پنجاب پر راج کرنیوالی اس جماعت کے تابوت میں آخری کیل یہ بل ٹھونک دیں گے پھر واپسی کا کوئی راستہ باقی نہیں رہے گا۔
پنجاب حکومت کی مفت سولر سکیم بارے میڈیا کے ذریعے جو تفصیلات سامنے آرہی ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں،پروگرام کے تحت پنجاب حکومت ابتدائی طور پر 45 لاکھ گھریلو صارفین کو آسان اقساط پر سولر سسٹم لگا کر دے گی،یہ سولر سسٹم جس گھر میں لگایا جائے گا سب سے پہلے اس کے یونٹس دیکھے جائیں گے،سولر سسٹم لگوانے کیلئے گھریلو صارفین کی رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوگا، رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے گھریلو صارفین کو سولر سسٹم دیا جائے گا، ابتدائی طور پر بینک آف پنجاب اور نیشنل بینک کے ذریعے صارفین سولر کی 25 فیصد قیمت ادا کریں گے،اس رقم پر صارفین پر سود عائد نہیں گا، صارفین کو سولر کی اصل قیمت 5 سال میں قسطوں میں ادا کرنا ہوگی،صارف کو سولر کی قیمت بجلی کے بل کی صورت میں بذریعہ اقساط ادا کرنا ہوگی،جو صارفین سولر سسٹم کے اہل ہوں گے ان کے گھر سولر سسٹم حکومت کے پاس رجسٹرڈ کمپنی لگائے گی،یہ سولر سٹم آئندہ دو تین مہینے تک لگنا شروع ہوجائیں گے،200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو حکومت مفت سولر پینل دے گی،200 سے 500 یونٹس استعمال والے صارفین کو بلا سود قرض فراہم کیا جائے گا،جبکہ 500 یونٹس سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کیلئے حکومت 75 فیصد بلا سود قرض کی فراہمی میں اپنا حصہ ڈالے گی۔
پنجاب حکومت صارفین کو بجلی کی کھپت کے لحاظ سے سولر سسٹم دے گی ایسے گھریلو صارفین جن کے بجلی کے ماہانہ یونٹ 50 یا اس سے کم ہیں انہیں 500 واٹ جبکہ 50 سے 100 یونٹ کے گھریلو صارفین کو ایک کلو واٹ کا سولر سسٹم دیا جائے گا،200 سے 300 یونٹ کے صارفین 1100 واٹ، 300 سے 400 یونٹ کے صارفین 1650 واٹ اور 500 یونٹ کے صارفین 2200 واٹ تک کا سسٹم لگوا سکیں گے،ایسے گھریلو صارفین جن کی بجلی کا استعمال ایک سال کے دوران میں 500 یونٹس تک رہا ہے، وہ اس سکیم سے مستفید ہو سکیں گے،جس گھر کا صرف ایک میٹر ہوگا وہی اس روشن گھرانہ سکیم سے مستفید ہوسکیں گے،اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کیلئے صارف کا فائلر ہونا بھی ضروری ہے،نان فائلر ہونے کی صورت میں سسٹم صارف کے کوائف قبول نہیں کرے گا،وہ صارفین جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یا کسی دوسرے حکومتی امدادی پروگرام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ سولر سسٹم کے حصول کی اس سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، روشن گھرانہ سکیم میں بجلی چوری کرنے والے صارفین کو سولر سسٹم نہیں ملے گا۔
حکومت ریفرنس نمبر اور شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے دیکھے گی کہ اس صارف پر پہلے سے بجلی چوری کی کوئی ایف آئی آر تو درج نہیں ہے۔
پنجاب حکومت نے اگر مندر بالا شرائط نرم نہ کیں تو پھریہ سکیم بھی فلاپ ہونے کا خدشہ ہے یا پھر کوئی بڑا مافیا ہی اس سکیم سے فائدہ اٹھائے گا، مفت سولر سکیم کے بارے میں آسان الفاظ میں بس یہی کہاجاسکتا ہے کہ’’نرم شرائط‘‘ کے بعد تو بس یہی کہا جاسکتاہے کہ‘‘ نہ نَو مَن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی‘‘