Blog

نقشہ منظوری کے بغیر گوجرہ میں تعمیرات جاری

گوجرہ میں گھروں، کمرشل عمارتوں اور پلازوں کی تعمیر کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے طے کردہ قواعد و ضوابط نظر انداز کئے جانے لگے ہیں۔سروے کے مطابق میونسپل کمیٹی سے نئے گھروں، کمرشل عمارتوں اور پلازوں کی تعمیر کے لئے نقشہ کی منظوری بھی نہیں لی جاتی۔ جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
کثیرالمنزلہ عمارتوں کے بنانے میں سیکورٹی، ایمرجنسی راستے، خصوصی افراد کے لئے لفٹ یا ریمپ ، پارکنگ و دیگر کا خیال نہیں رکھا جارہا۔ جسکے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔
شہریوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں ہونے والی تعمیرات کو قانون کے مطابق پابند کرے۔
شہر کے گرد زرعی رقبے کو تباہ کر کے ہاوسنگ سکیمز بنانے کا عمل بھی جاری ہے۔ جسکے لئے متعلقہ اداروں سے این او سی لینے کی ضرورت تک محسوس نہیں کی جاتی۔ جس سے نہ صرف زرعی رقبہ تباہ ہورہا ہے۔ بلکہ شہریوں کی جمع پونجی بھی ان غیر قانونی ہاوسنگ سکیمز کی نظر ہورہی ہے۔
ماہر تعمیرات احمد علی کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ سے ہے۔ انکا کہنا ہے کہ پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں بننے والی نئی عمارتوں میں بنیادی ڈھانچہ قواعد و ضوابط کے مطابق تعمیر نہیں کیا جا رہا اسی طرح چیکنگ کا بھی موثر نظام تو موجود ہے مگر عملدرآمد نہیں، اس سلسلہ میں متعلقہ ٹیکنیکل شعبوں اوربلدیاتی اداروں کے سربراہان پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں یکساں چیک اینڈ بیلنس کیلئے ٹھوس بنیادوں پر حکمت عملی اختیار کریں ،ماہر انجینئرز عمارتوں کی تعمیر کے آغاز سے تکمیل تک نگرانی کریں،اور میٹریل کا بھی خاص طور پر خیال رکھا جائے ،تاکہ مستقبل میں عمارتیں گرنے کے واقعات میں بھی کمی لائی جا سکے ۔
دانیال بٹ گوجرہ میں کپڑے کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ بازار اور اطراف ہونے والی نئی تعمیرات میں پارکنگ حصہ نہیں جسکے باعث بازارکے اطراف ٹریفک اکثر بلاک رہنے لگی ہے جو انکے کاروبار کو متاثر کر رہی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ حکومت قانون و قواعد پر سختی سے عمل کروا کر اسے حل کرسکتی ہے۔
ارشد ارسلان شعبہ زراعت سے منسلک ہیں۔ انکے والد بھی کھیتی باڑی کرتے تھے۔ انکا کہنا ہے کہ گوجرہ کے اطراف قابل کاشت زرعی اراضی پر نئی بننے والی ہاوسنگ سکیمز آنے والے دنوں میں فوڈ سیکیورٹی کے لئے خطرہ ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کو اس حوالے سے اپنے ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔ تاکہ زرخیز زمین کو پتھر میں تبدیل ہونے سے بجایا جاسکے۔
اکبر علی، جو کہ ایک مقامی شہری ہیں، کا کہنا ہے کہ بغیر نقشہ منظوری کے عمارتوں کی تعمیر سے نہ صرف عوام کی زندگیوں کو خطرہ ہے بلکہ یہ غیر قانونی عمل معاشرتی عدلیہ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لے اور تمام غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لئے موثر اقدامات کرے۔
عمر سندھو، جو کہ سرکاری ملازم ہیں، کا کہنا ہے کہ نقشہ کی منظوری کے بغیر تعمیرات سے نہ صرف شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے بلکہ سرکاری اداروں کی ساکھ پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کو اپنی ذمہ داریاں پورا کرنے کے لئے سخت قوانین کا نفاذ کرنا چاہئے اور کسی بھی غیر قانونی تعمیرات کو فوری طور پر روکنا چاہئے۔
ارشد مبارک، جو کہ ایک سماجی کارکن ہیں، کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات اور زرعی رقبے کی تباہی سے معاشرتی و اقتصادی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ عوامی مفادات کا تحفظ کرے اور غیر قانونی ہاوسنگ سکیمز کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کے نقصانات سے بچا جا سکے۔
نقشہ جات کی منظوری کے حوالہ سے معلومات کے حصول کے لئے میونسپل کمیٹی گوجرہ کو درخواست گذاری گئی تھی، مگر باوجود اس کے پنجاب انفارمیشن کمیشن کو شکایت بھی کی گئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معلومات کی شفافیت اور فراہمی میں بھی کمی ہے، جو کہ شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت کو اس مسئلے کو بھی حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو متعلقہ معلومات بروقت مل سکیں۔
گوجرہ میں بغیر نقشہ منظوری کے تعمیرات اور زرعی رقبے کی تباہی جیسے مسائل کو حل کرنے کے لئے حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ شہریوں، ماہرین، تاجروں، سرکاری ملازمین، اور سماجی کارکنان کی آراء سے ظاہر ہوتا ہے کہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد اور تعمیراتی منصوبوں کی موثر نگرانی سے ان مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ معلومات کی فراہمی میں شفافیت کو یقینی بنا کر شہریوں کے حقوق کا تحفظ بھی کیا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button