وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی لندن ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہائی

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی دیدی جس کے بعد وہ برطانیہ سے اپنے ملک آسٹریلیا کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وکی لیکس نے کہا کہ جولین اسانج کو گزشتہ روز جیل سے رہا کردیا گیا اور وہ برطانیہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں، امریکا کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے کے بعد سالوں سے چلنے والے ان کے قانونی ڈرامے کا خاتمہ ہوا۔
وکی لیکس نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا ’جولین اسانج آزاد ہے‘ جو 5 سال سے برطانیہ میں حراست میں تھے، جہاں وہ فوجی راز افشا کرنے کے الزام میں برطانیہ سے امریکا کو حوالگی کے خلاف قانونی جنگ لڑر رہے تھے۔
یاد رہے کہ جولین اسانج کو 2010 میں امریکی معلومات افشا کرنے پر سزا ہوئی تھی اور وہ 2019 سے برطانیہ کی جیل میں قید تھے۔آسٹریلوی حکومت نے کہا ہے کہ اسانج کا معاملہ کافی عرصے تک چلتا رہے لیکن اس کی مسلسل قید سے کچھ حاصل نہیں ہو سکا۔
وکی لیکس کے بانی کی عمر اب 52 سال ہے، جو واشنگٹن کو 2010 سے سیکڑوں ہزاروں خفیہ امریکی دستاویزات شائع کرنے کے لیے مطلوب تھا۔
واضح رہے کہ امریکی حکام عراق اور افغانستان کی جنگوں کے بارے میں فوجی راز افشا کرنے پر اسانج پر مقدمہ چلانا چاہتے تھے، لیکن اب امریکی حکام سے معاہدہ ممکنہ طور پر اسانج کا تقریباً 14 سالہ قانونی ڈرامہ ختم کر دے گا۔
2019 میں وکی لیکس کی جانب سے قومی سلامتی سے متعلق دستاویزات کی اشاعت کے بعد امریکی وفاقی گرینڈ جیوری نے 18 شماروں پر فرد جرم عائد کی تھی.