عمران خان کا جیل میں وکلا تک رسائی نہ دینے کا بیان حقائق سے منافی ہے: حکومت

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں وفاقی حکومت نے عمران خان کے وکیل تک رسائی نہ دینے کے بیان کی تردید کردی ہے۔ وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے مؤقف کی تردید میں سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کروائی ہیں۔ ان دستاویزات میں وکلا کی عمران خان سے ملاقاتوں کی تفصیلات درج ہیں۔
اضافی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا قید تنہائی میں ہونے کا مؤقف بھی غلط ہے۔ وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہے۔
دستاویزات کے مطابق گذشتہ سماعت پر عمران نے سپریم کورٹ میں وکلا تک رسائی نہ دینے کا موقف اختیار کیا تھا۔ حکومت نے کہا کہ عدالت مناسب سمجھے تو عمران خان کے بیان اور حقیقت کو جانچنے کے لیے کمیشن بھی مقرر کرسکتی ہے۔
دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے عمران خان کو جیل میں کتابیں، ائیر کولر اور ٹی وی سمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کر رکھی ہیں۔ ان دستاویزات کے مطابق عمران خان کچن میں کھانے کا مینیو تک کا فیصلہ خود کرتے ہیں۔ ان کو دن میں دو بار خصوصی راہداری میں واک کا موقع دیا جاتا ہے۔
حکومت نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ اس کی اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے مزید دستاویزات اور تصاویر جمع کرانی کی اجازت دے۔
ان دستاویزات پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے دستخط بھی آویزاں ہیں۔