بھارت: ہندو لڑکی مسلم لڑکے کی شادی غیر قانونی: ‘ شاہ رخ خان اور گوری کا کیا بنے گا؟’

انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ ایک مسلمان مرد اور ہندو عورت ایک دوسرے سے شادی نہیں کر سکتے۔ اس فیصلے کے مطابق ایسی شادی کو اسلامی قوانین کی بنیاد پر یا سپیشل میرج ایکٹ کے تحت بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اسلامی قانون کسی مسلمان مرد کی کسی ’بت پرست یا آگ کی پوجا کرنے والی‘ ہندو عورت سے شادی کی اجازت نہیں دیتا اور ایسی شادی کو سپیشل میرج ایکٹ کے تحت بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
تاہم تجزیہ کار ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سپیشل میرج ایکٹ کے نفاذ کے مقصد کے خلاف ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایک مسلمان مرد اور ہندو عورت کی شادی، جس میں دونوں شادی کے بعد اپنے اپنے مذہب کے اصولوں پر عمل کرتے ہوں، اس شادی کو درست نہیں مانا جا سکتا۔ خاندانی معاملات کے بہت سے قانونی ماہرین مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔
ان ماہرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے میں سپیشل میرج ایکٹ کے نفاذ کے مقصد کی نفی کی گئی ہے۔ سپیشل میرج ایکٹ کا مقصد یہ بتاتا ہے کہ ’شادی کرنے والے شخص کی پارٹی یا مذہب سے قطع نظر‘ یہ قانون تمام ہندوستانیوں کی شادی کے لیے بنایا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ جب تک فریقین سپیشل میرج ایکٹ کے تقاضوں کی تعمیل کرتے ہیں، وہ ’شادی کے کسی بھی رواج کو اپنا سکتے ہیں۔‘
وکیل اور خاندانی قانون کی ماہر مالویکا راجکوٹیا نے اس فیصلے پر کہا ہے، ’قانون کے مطابق یہ درست فیصلہ نہیں ہے۔ اسے سپریم کورٹ میں پلٹ دیا جائے گا۔ اس فیصلے میں سپیشل میرج ایکٹ کی اصل روح شامل نہیں ہے، جس کا مقصد بین المذہبی شادیوں کو سہولت فراہم کرنا تھا۔‘
خواتین کے حقوق کی وکیل وینا گوڑا نے کہا، ’عدالتی مشاہدے کے طور پر بھی، یہ بہت گمراہ کن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اسلامی قانون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، جج نے سپیشل میرج ایکٹ کے مقصد اور استدلال پر بھی بات کی ہوگی۔‘ دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی یہ فیصلہ بحث کا مرکز رہا۔ صارفین پوچھتے نظر آئے کہ کیا اب شاہ رخ گوری اور سیف کرینا بھی اپنی شادی غلط کر بیٹھے؟







