نیب ترامیم کیس: کارروائی براہ راست نشر نہ کرنے کی درخواست کا تحریری حکمنامہ

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی کارروائی براہ راست نشر نہ کرنے کی درخواست کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامے میں کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست کی، عوامی مفاد کا مقدمہ نہ ہونے کے باعث لائیو نشریات کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، کے پی حکومت مقدمے میں ایک دن بھی فریق نہیں بنی، بانی پی ٹی آئی نے بھی کیس میں صوبائی حکومت کو فریق نہیں بنایا، اچانک حکومت کی لائیو دکھانے کی درخواست سمجھ سے بالاتر ہے۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ 5 رکنی لارجر بنچ میں جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اختلاف کیا، سپریم کورٹ ہر مقدمے کو براہ راست نشر نہیں کر سکتی خصوصاً ایسے مقدمات لائیو نہیں دکھائے جا سکتے جن میں سیاسی یا ذاتی مقاصد وابستہ ہوں، امکان تھا سپریم کورٹ کو سیاسی مقاصد اور پوائنٹ اسکورنگ کیلیے استعمال کیا جا سکتا ہے، خدشہ درست ثابت ہوا بانی پی ٹی آئی نے 8 فروری انتخابات اور انکوائری کمیشن کا تذکرہ کیا۔
اس میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا کی لائیو اسٹریمنگ کی درخواست ناقابل سماعت ہے، ایڈووکیٹ جنرل نے اچانک لائیو اسڑیمنگ میں دلچسپی کی وجہ نہیں بتائی، صوبائی حکومت نے نیب ترامیم کیس میں شامل نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے بھی کیس میں صوبائی حکومت کو فریق نہیں بنایا، غیر ضروری طور پر عدالت کا اس درخواست پر وقت حاصل کیا گیا، ایک سیاسی جماعت کے رہنما کیس میں وکیل کے بجائے خود پیش ہونا چاہتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ امکان ہے مقدمے کی سماعت کو سیاسی مقاصد اور پوائنٹ اسکورنگ کیلیے استعمال کیا جائے، درخواست کو مسترد کرتے ہوئے یہ نکتہ سب سے اہم تھا، بانی پی ٹی آئی کی بات کرنے سے ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے، بانی پی ٹی آئی نے الیکشن سمیت جن مقدمات کا ذکر کیا ان کا کیس سے تعلق نہیں تھا، زیرِ سماعت نہ ہونے والے مقدمات پر بات کرنا عوامی تاثر پر اثر انداز ہوتا ہے، جو فریقین سامنے نہ ہوں ان کے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ جواز پیش کیا گیا دیگر کیسز کے مقابلے یہ کیس براہ راست نشر نہ کرنا امتیازی سلوک ہے، کے پی حکومت کا جواز حقائق سے منافی ہے بہت کم مقدمات کی کارروائی براہ راست دکھائی گئی، کچھ مقدمات کی براہ راست نشریات دکھائی گئی لیکن بعد میں روکی گئی، مقدمات کی نشریات انصاف کی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے روکی گئی، خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست میں کوئی قانونی نقطہ بیان نہیں کیا گیا ہے۔
حکمنامے کے مطابق یہ نہیں بتایا گیا خیبر پختونخوا حکومت کے بنیادی حقوق سے کیسے انحراف کیا جا رہا ہے، براہ راست نشریات دکھانے کی صوبائی حکومت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، 18 ستمبر 2023 میں عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کیلیے پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا، میکانزم طے کرنے کیلیے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی، ججز کمیٹی نے 16 اکتوبر کی رپورٹ میں براہ راست اسٹریمنگ کیلیے رولز بنانے کی تجویز دی۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ کمیٹی تاحال لائیو اسٹریمنگ دیکھانے کے رولز طے نہیں کر سکی، اب تک 40 مقدمات کی سماعت کو براہ راست دکھایا گیا، لائیو عدالتی کارروائی کو ذاتی مقاصد کیلیے استعمال کرنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا، بانی پی ٹی آئی نیب ترمیم درخواست میں کبھی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے، نیب ترامیم کیس میں بانی پی ٹی آئی نے خواجہ حارث کی خدمات بطور وکیل حاصل کیں۔
اس میں کہا گیا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی درخواست کے پی کے حکومت کو فریق نہیں بنایا، 15 ستمبر 2023 کے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر ہوئیں، انٹرا کورٹ اپیلوں پر بانی پی ٹی آئی کو جیل میں نوٹس بھیجا گیا، بانی پی ٹی آئی کی نمائندگی کی درخواست پر انہیں ویڈیو لنک سہولت کی اجازت دی گئی۔