فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

واضح رہے کہ گزشتہ روز فیصل واوڈا نے اپنے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’بار بار انٹیلی جنس اداروں کا نام لیا جارہا ہے، اب الزام لگانے سے کام نہیں چلے گا، اب اگر کسی نے پگڑی اچھالی تو پگڑی کی فٹبال بنائیں گے اور ڈبل پگڑی اچھالیں گے۔‘
فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس میں اس گفتگو کے بعد آج نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران بھی فیصل واڈا کی پریس کانفرنس کا ذکر ہوا تھا۔
آج ہونے والی سماعت کے پانچ رکنی بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے نیب ترامیم سے متعلق انٹرکورٹ اپیلوں کی سماعت ملتوی ہونے پر کسی کا نام لیے بغیر اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ ہمیں پراکسز کے ذریعے دھمکا رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہمیں کہا جارہا ہے کہ پگڑیوں کو فٹ بال بنائیں گے جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نہ ایسا ہو رہا ہے اور نہ ہی ایسا ہونا چاہیے۔‘
سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ’ججز کو الزامات سے دور ہونا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھے 15 دن ہوگئے لیکن جواب نہیں آیا، کوئی کاغذ اور ثبوت نہیں آرہا جس کی وجہ سے لوگوں میں شک پیدا ہو رہا ہے، امید ہے جلد جواب آئے گا اور جواب لیں گے۔‘
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ میں جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر شامل ہوں گے جو اس از خود نوٹس کی سماعت کریں گے۔