اقتدار کی ہوس اور سانحہ 9 مئی
ملکی تاریخ کے سیاہ ابواب میں 9 مئی 2023ء کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ہر سال ہم سقوط ڈھاکہ کو سانحہ کے طور پر یاد کرتے ہوئے اپنی غلطیوںاور عدم برداشت کو نہ دھرانے کا اعادہ کرتے ہیں، لیکن 9 مئی 2023ء کے سانحے نے ثابت کیا ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا اور ہم ذات پرستی میں وطن پرستی کو قربان کرتے ہوئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، جو کام وطن عزیز کے ازلی دشمن بھاری سرمایہ کاری اور دہشت گردوں کو ساتھ ملاکر نہیں کرسکے،دشمن کا وہ مقصد ہم نے بلامعاوضہ پورا کردیاہے۔ عظیم ہیں وہ اقوام جو اپنے شہداء، غازیوں کو سینے سے لگاکر رکھتی ہیں اور اپنی اولاد کو اپنی قوم کیلئے قربانی پیش کرنے کا درس دیتی ہیں، کچھ عرصہ پہلے تک ہماری تربیت میں بھی یہی عنصر اور جوش شامل تھا، لیکن جوں جوں ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھا ، اپنے مفادات کے حصول کیلئے اداروں کو تاک پر رکھنے کا چلن عام ہوا، ہم عدم استحکام کی اِس گہری کھائی کے دہانے پر پہنچ گئے جس کے آگے موت اور پیچھے تباہی ہی تباہی ہے۔
نو مئی 2023کے روز ایک نومولود سیاسی قبیلے کے پیروکاروں نے افواج پاکستان کی تنصیبات، شہدا ء کی یادگاروں کو جس طرح منظم طریقے سے حملہ آور ہوکر پامال کیا، اِس کی نظیر نہ تو ہمارے ماضی میں ملتی ہے اور نہ ہی کسی اور قوم کے،کہ مشتعل جتھے اپنی ہی فوج اور حساس تنصیبات پر چڑھ دوڑیں کیونکہ انہیں قیادت نےمشتعل کرکے ایسا کرنے کیلئے کہاتھا۔ مسلم لیگ نون کے قائد میاں نوازشریف تین بار وزارت اعظمیٰ کے اہم منصب پر فائز رہے ، ان کے اقتدار کا خاتمہ کبھی عدالت کا کندھا اِستعمال کرکے کیاگیا تو کبھی سیاسی انارکی پیدا کرکے انہیں گھر جانے پر مجبور کیاگیا لیکن برسراقتدار جماعت ہونے کے باوجود مسلم لیگ نون کی قیادت نے نہ تو اپنے کارکنوں کو مشتعل کرکے قومی سلامتی کے اداروں کیخلاف لاکھڑا کیا اور نہ ہی ہرزہ سرائی کی، اِسی طرح سابق وزیراعظم اور بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو تختہ دار پر لٹکے ، بینظیر بھٹو کودہشت گردوں نے شہید کیا لیکن تب بھی ’’پاکستان کھپے‘‘کانعرہ لگایاگیا۔ مگر پی ٹی آئی نے ملکی سیاست میں جو اطوار متعارف کرائے ہیں ، انہی اطوار کا نتیجہ ہے کہ ملکی سلامتی کے اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا ہے، کیونکہ پارٹی کا سربراہ مختلف کیسوں میں سزا کاٹ رہا ہے۔ چونکہ اِس ’’قبیلے‘‘ کا سربراہ اور قیادت بخوبی جانتی تھی کہ اِن کی مختلف معاملات میں گرفتاری اور سزا یقینی ہے لہٰذا قبل از وقت سوشل میڈیا اوررابطوں کے ذرائع کے ذریعے منظم منصوبہ بندی کی گئی اور متعدد بار قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے سے روکا اور بھرپور مزاحمت کیساتھ اشتعال کیا، لہٰذا برملا کہا جاسکتا ہے کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیساتھ متعدد بار مڈبھیڑ دراصل سانحہ نو مئی کی مشق تھی اور پھر نو مئی کو جناح ہائوس لاہور سمیت ملک بھر میں پاک فوج کی حساس تنصیبات پر حملے کرکے دنیا بھر کو یہ شرمساری دکھائی گئی کہ کیسے ایک سیاست دان اقتدار چھن جانے کے بعد قومی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ہوتا ہے ۔
سقوط ڈھاکہ کی طرح سانحہ نو مئی بھی تاریخ کا مستقل حصہ بن گیا ہے، اور اِس سانحے پر ماسوائے مشتعل ٹولے کے ہر سیاسی جماعت ، ہر پاکستانی اور ہر شعبہ ہائے زندگی سوگوار ہے۔ دشمن کو گھُس کر مارنے والی سکیورٹی فورسز نے نو مئی کے روز اِس شرپسند ٹولے کی ہر سازش کا خاموشی اور صبر کیساتھ مقابلہ کیا اورکسی بھی جگہ مزاحمت نہ کی، کیونکہ جن بچوں کو ملک و قوم اور اداروں کے خلاف بدظن کیا گیا، اِن کے ذہنوں میں زہر اورزبان پر تلخی بھری گئی، اُن سے زیادہ قصوروار اور اصل مجرم وہ ہیں جنہوں نے قوم کے بچوں کو ورغلایا اور ملک و قوم کی سلامتی کو دائو پر لگایا۔ آج پوری قوم سانحہ نو مئی کی وجہ سے سوگوار ہے کیونکہ جو کام عالمی طاقتیں نہیںکرسکیں، وہ ملک کے نام نہاد خیر خواہوں نے اقتدار کے لالچ میں کردکھایا اور قوم کو منتشر کرنے کی کوشش کی مگرقوم کی اجتماعی سوچ نے اِس نظریئے کو بارہا مسترد کرکے امن، استحکام، خوشحالی اور ترقی کی خواہش ظاہر کی ہے۔ لہٰذا ہرسال جب بھی 9 مئی آئے گا قوم کے زخم پھر ہرے ہوجائیں گے، محب وطن پاکستانیوںکی آنکھیں پرنم ہوں گی اور ہر کوئی بے ساختہ ایسے تمام عناصر کی حوصلہ شکنی کا اعادہ کرے گا جو اقتدارکیلئے ملک و قوم کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے سے گریز نہیں کرتے۔ اب عدلیہ پر لازم ہے کہ وہ ایسے عناصر کیخلاف آئین و قانون کے مطابق سختی سے نمٹے اور جن لوگوں نے ملکی سلامتی کو 9 مئی کے روزخطرےمیں ڈالا اِن کو نشان عبرت بنائے تاکہ کوئی بھی آئندہ ایسے شرمناک اور ملک دشمن منصوبے کا تصور بھی نہ کرے۔