لاہور میں وکلا پر پولیس تشدد اور گرفتاریاں، سپریم کورٹ بار کا کل ہڑتال کا اعلان
لاہور میں وکلا کے احتجاج پر پولیس لاٹھی چارج، شیلنگ اور گرفتاریوں کے خلاف سپریم کورٹ بار نے کل ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
لاہور میں سول عدالتوں کی ماڈل ٹاؤن کچہری منتقلی کے خلاف وکلا کے لاہور ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کے دوران پولیس لاٹھی چارج اور شیلنگ اور گرفتاریوں کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کل دن بھر کی ہٹرال کی کال دے دی ہے۔
سپریم کورٹ بار کے وکلا نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کریں۔
سیکریٹری سپریم کورٹ بار علی عمران شاہ کا کہنا ہے کہ لاہور انتظامیہ وکلا پر مسلسل شیلنگ کر رہی ہے۔ احسن بھون بھی پولیس تشدد اور شیلنگ سے زخمی ہوچکے ہیں۔ وکلا کے مطالبات ہ ماننے کی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچے ہیں۔
وائس چیئرمین سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے فون پر بات ہوئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ وکلا کے ساتھ کھرے ہیں اور اگر انہیں مستعفی بھی ہونا پڑا تو ہو جائیں گے۔
صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کو درخواست دی ہے لیکن وہ اپنا نظریہ رکھتے ہیں کہ ہائیکورٹ کے معاملات میں سپریم کورٹ مداخلت نہیں کرے گی۔
دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی لاہور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے وکلا پر تشدد کے خلاف کل مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور وکلا پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے فیصلوں کی تائید کرتے ہیں اور صدر ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار وکلا برادری کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔