آپا منزہ جاویدآج کے کالم

چڑھاوے

آپا منزہ جاوید

ہم لوگ چڑھاوے چڑھانے کے اس قدر عادی ہوچکے ہیں کہ ہم اپنوں کے بھی مرنے کے بعد بہترین تیسرا، دسواں اور چالیسواں کرتے نظر آتے ہیں، لیکن اس کی زندگی میں بہترین علاج نہیں کرواتے۔
بہت سے کنبے دار کسی بزرگ کو تکلیف ہو تو اسے ہسپتال تو لے جاتے ہیں کچھ دیر اسے دوائیاں بھی باقاعدہ وقت پے دی جاتی ہیں جیسے ہی وہ کچھ بہتر ہوتے ہیں، تو ان کی صبح آٹھ بجے کی دوا کو دس گیارہ بجنے لگتے ہیں۔
وہ سامنے بیڈیا چارپائی پے خاموش لیٹا ہے یا لیٹی ہے، پس انہیں یہ اطمینان رہتا ہے کہ اباجی یا اماں جی ٹھیک ہیں، حاجت کے لیے کبھی سہارا دیتے ہیں۔ جب ان کی پھر طبیعت خراب ہوتی ہے تو پھر ڈاکٹرکے پاس پہنچ جاتے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب! اتنا خیال رکھتے ہیں یہ ٹھیک ٹھاک تھے اچانک بیمار ہوگئے ہیں، ڈاکٹراگر لمبا اور زیادہ مہنگا علاج بتا دے تو سو مجبوریاں اور مہنگائی آڑے آ جاتی ہے، اسے پھر لا کر چارپائی پر ڈال دیا جاتا ہے، کبھی سوچتے بھی ہیں کہ یہ بندہ چل پھر نہیں رہا نجانے زندگی سے کتنا تنگ ہو چکا ہے۔
پھر سوچتے ہوں کہ ہاں اب عمر بھی تو جوانی والی نہیں رہی، (تو کیا چلنے پھرنے اور صحت زندگی کے لیے جوان ہونا ہی ضروری ہے؟ یہ خواہش تو مرتے دم تک انسان کے دل میں ہوتی ہے کہ وہ خود چلے چہل قدمی کرے۔
پھر اسے سانس لیتے دیکھ کر سب مطمئن ہو جاتے ہیں، اور سب اس کے مہنگے علاج کا سن کر اپنے کم آمدنی سے مجبور ہو جاتے ہیں، لیکن یہی لوگ جو کم آمدنی کی وجہ سے بہتر علاج کروانے سے معذور تھے، جیسے ہی وہ انسان فوت ہوتا ہے تو اس کا تیسرا، دسواں شان سے کرتے ہیں کہ سب کو پتا چلے ہمارا ابا یا اماں فوت ہوئے ہیں، سب دیکھیں ہم نے بڑی خدمت کی ہے۔
اس کے مرنے کے بعد نہ مہنگائی آڑے آتی ہے نہ کم آمدنی۔ پھر بعد میں ان کی خالی چارپائی دیکھ دیکھ کر روتے ہیں، بعض شرمندہ ہو کر اور بعض دنیا داری میں۔ پھر قبر پر پھول ڈالنے لگتے ہیں روتے رہتے ہیں پچھتاتے ہیں۔
یہی پچھتاوا ان سے اعلیٓ کھانے کے ساتھ برسی بھی کرواتا ہے،لیکن زندہ انسان کا بہترین علاج نہیں، میں نہیں کہتی ہر ایک ہی ایسا کرتے ہیں لیکن ایسا ہوتا ہے، کسی خاندان میں دیکھ لیں، کوئی نہ کوئی زندہ بیمار جو لیٹے بس سانس لینے تک زندہ ہوتا ہے، مجبوری کی نذر ہو جاتا ہے، لیکن اس کے مرنے کے بعد تیسرا،دسواں ہر مجبوری سے بالا تر نظر آئے گا۔ ہمیں زندہ لوگوں کو زندگی بخشنے کی طرف توجہ دینی چاہیے، زندہ لوگوں کو توجہ اور محبت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ضروری نہیں آپ میری تحریر سے متفق ہوں، لیکن جو محسوس کیا وہ لکھ دیا، اگر میری تحریر کسی کو بری لگی تو معذرت۔

جواب دیں

Back to top button