خبریںسپیشل رپورٹ

جلسے میں شرکا کی تعداد گننے کا سائنسی طریقہ

پاکستان میں ایک دوسرے کو سیاسی طور پر نیچا دکھانے کے لیے جلسے کے شرکا کی تعداد گننے کے کئی طریقے اختیار کیے جاتے ہیں اور یہ مشق پاکستان تک ہی محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی شرکا کو گننے کے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔
شرکا کو گننے کے ان طریقوں کے بارے میں تحقیقی مقالے بھی لکھے گئے ہیں جن سے شرکا کی تعداد گننے کے کئی روایتی اور غیر روایتی طریقوں کا پتہ چلتا ہے۔ اب تو اس حوالے سے ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز بھی لانچ کی جا چکی ہیں۔

پاکستان میں جب بھی کوئی بڑا سیاسی اجتماع ہوتا ہے تو سیاسی جماعتیں اپنے شرکا کی تعداد کے بارے میں بڑے دعوے کرتی ہیں۔ اگلے دن اخبارات میں ایجنسیوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور آزاد ذرائع سے تعداد کے بارے میں خبر شائع ہوتی ہے جو اس سے کافی حد تک کم ہوتی ہے جس کا دعویٰ سیاسی جماعت کر رہی ہوتی ہے

پاکستان تحریک انصاف نے ماضی قریب میں رائیونڈ میں اڈا پلاٹ کے مقام پر جلسہ کیا تھا جس میں انہوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ واک تھرو گیٹس پر ایسی مشینیں نصب کی گئی ہیں جو یہ بتا رہی ہیں کہ اس وقت جلسہ گاہ میں کتنے لوگ داخل ہو چکے ہیں۔ اس وقت بھی ان کی جانب سے جو دعویٰ کیا گیا تھا وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس سے مختلف تھا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے تعداد کا تخمینہ کیسے لگاتے ہیں؟

قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ کسی بھی جلسے کے شرکا کی تعداد جاننے کے لیے ادارے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔

’سب سے پہلا طریقہ تو یہ ہے کہ جلسے کے لیے مختص جگہ کی لمبائی اور چوڑائی ماپ کر اس کو مربع میٹرز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’طے شدہ اصول یہ ہے کہ ایک مربع میٹر میں تین افراد جمع ہو سکتے ہیں۔ اس لیے اگر کسی جماعت کا جلسہ ایک ہزار مربع میٹر کی جگہ گھیرتا ہے تو ایسے جلسے میں زیادہ سے زیادہ 30 ہزار افراد ہی شریک ہو سکتے ہیں۔‘

’قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیمیں سب سے پہلے جلسہ گاہ پہنچتی ہیں اور کرسیاں گنتی ہیں۔ ان کرسیوں کی تعداد سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کتنے لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔ اس حساب سے سکیورٹی کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ دوسرا مرحلہ جلسہ گاہ کی سویپنگ ہوتی ہے۔ جو اہلکار سویپنگ کرتے ہیں ان کی یہ ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ جلسہ گاہ کی غیر محسوس طریقے سے پیمائش کریں جسے بعدازاں مربع میٹرز میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔‘

سینیئر سکیورٹی اہلکار کے مطابق ’دوسرا طریقہ واک تھرو گیٹس سے داخلے کے وقت گنتی کا ہوتا ہے جہاں پر موجود اہلکار گنتی کرتے ہیں اور آخر پر تمام اعداد و شمار کو جمع کر کے بھی تخمینہ لگایا جاتا ہے۔‘

ایک اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار نے بتایا کہ ’اب جدید سافٹ ویئرز بھی آ چکے ہیں جن سے جلسے کی تصاویر لے کر انہیں خاص سافٹ ویئر میں ڈالا جاتا ہے جو چہروں کی شناخت کے ساتھ ساتھ گنتی کا تخمینہ بھی لگاتے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’اب تو بندے گننے کے لیے یہ ٹیکنالوجی بھی استعمال کی جاتی ہے کہ جلسہ گاہ کے اطراف میں موجود موبائل فون ٹاورز کے ساتھ جلسہ شروع ہونے سے پہلے سے لے کر ختم ہونے تک کتنے موبائل فون کنیکٹ ہوئے۔‘

جواب دیں

Back to top button